متحدہ عرب امارات: جنسی جرائم سے متعلق قوانین میں بڑی اصلاحات

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 14-12-2025
متحدہ عرب امارات: جنسی جرائم سے متعلق قوانین میں بڑی اصلاحات
متحدہ عرب امارات: جنسی جرائم سے متعلق قوانین میں بڑی اصلاحات

 



دبئی:متحدہ عرب امارات نے بچوں کے تحفظ اور عوامی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے جنسی جرائم اور جسم فروشی سے متعلق قوانین میں اہم اور سخت تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں۔ ان اصلاحات کا مقصد جنسی استحصال کی روک تھام اور معاشرے میں اخلاقی تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔

نئے قوانین کے مطابق اگر کوئی بالغ شخص 18 سال سے کم عمر بچے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتا ہے تو اسے کم از کم 10 سال قید اور 100,000 درہم (تقریباً 76 لاکھ پاکستانی روپے) جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ اس معاملے میں متاثرہ بچے کی رضامندی کو کوئی حیثیت حاصل نہیں ہوگی۔ تاہم اگر متاثرہ فرد کی عمر 16 سال یا اس سے زیادہ ہو تو رضامندی کو مدنظر رکھا جائے گا۔

اس شق کے تحت 16 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں کے لیے محدود حد تک نرمی رکھی گئی ہے، جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ قانون میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص کسی کو جسم فروشی یا بدکاری کی طرف راغب کرے گا، اسے کم از کم دو سال قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ اگر اس جرم میں متاثرہ فرد 18 سال سے کم عمر ہوا تو سزا مزید سخت کر دی جائے گی۔

یہ قوانین خاص طور پر ان عناصر کے خلاف بنائے گئے ہیں جو بچوں کو جنسی استحصال یا بدکاری کی طرف مائل کرتے ہیں۔ عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکام کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ مجرم کی سزا مکمل ہونے کے بعد اضافی احتیاطی تدابیر نافذ کر سکیں۔ ان اقدامات کا مقصد مجرموں کو دوبارہ ایسے جرائم کرنے سے روکنا ہے۔

ان قوانین کا بنیادی مقصد بچوں اور نوجوانوں کو جنسی استحصال، بدکاری اور دیگر اخلاقی جرائم سے محفوظ رکھنا ہے۔ اماراتی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات نہ صرف قانونی بہتری ہیں بلکہ معاشرے کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہیں کہ بچوں کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔