اسلام آباد: جس وقت وزیراعظم ہند نریندر مودی امریکہ اور فرانس کے دورے پر تھے،ٹھیک اسی وقت ترک صدر طیب رجب اردوان پاکستان کے دورے پر تھے۔ پاکستان اور ترکی نے تجارت ،خزانہ ، دفاع ، سائنس اور ٹیکنالوجی، توانائی، اطلاعات و نشریات ، تعلیم ، صحت، غذائی تحفظ، آبی وسائل، مذہبی امور سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور اشتراک کار کے فروغ کے لئے 24معاہدوں پروٹوکولز اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے اور دستاویزات کا تبادلہ کیا۔
پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہم دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کیلئے پرعزم ہیںماضی میں تاجروں اور سرمایہ کاروں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اب ایسا نہیں ہوگا۔ پاکستان شمالی قبرص کے معاملے پر ترکی کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے جبکہ ترک صدررجب طیب اردوان نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مشترکہ ریل ٹرانسپورٹیشن بالخصوص اسلام آباد تہران استنبول فریٹ ٹرین لائن کو فعال بنانا چاہئےیہ پورے خطے کے مفاد میں ہے‘پاک ترکی اعلیٰ سطح اسٹریٹجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کے بعد جمعرات کو یہاں مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تذویراتی شراکت داری کو مزید وسعت دی جائے گی اور اسے متنوع اور ادارہ جاتی بنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق شہباز شریف اور پاکستان کے دورے پر آئے ترکی کے صدررجب طیب اردوان کے مابین جمعرات کی صبح یہاں وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی دونوں رہنمائوں نے ترکی-پاکستان اعلیٰ سطح اسٹریٹجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت بھی کی۔ ترک صدرنے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ دوطرفہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد ازاں ترکی پاکستان ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس ہوا جس کی مشترکہ صدارت دونوں رہنماؤں نے کی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے پاکستانی اور ترک رہنماؤں کے ساتھ ساتھ کونسل کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شرکت کی۔ بعد ازاں پاکستان ترکی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ صدر اردوان امت مسلمہ کی آواز ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدراردوان نے کہا کہ انہیں اپنے دوست شہباز شریف سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے‘ پانچ ارب ڈالر کے تجارتی حجم کے ہدف کے حصول کیلئے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
اقتصادی راہداری منصوبہ تجارت کیلئے اہم ہے، مستقبل میں بہترین حکمت عملی سے آگے بڑھا جاسکتا ہےدونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ غزہ کے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، پاکستان اور ترکیہ مل کر خطے میں امن سمیت دیگر مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ دریں اثناء دونوں ممالک کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخطوں کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان شمالی قبرض کے معاملے پر ترکی کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے۔