ترکی: ہزاروں عمارتیں منہدم، ٹھیکیداروں کی گرفتاریاں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-02-2023
ترکی: ہزاروں عمارتیں منہدم، ٹھیکیداروں کی گرفتاریاں
ترکی: ہزاروں عمارتیں منہدم، ٹھیکیداروں کی گرفتاریاں

 

 

استنبول:  زلزلے سے جنوب مشرقی صوبوں میں عمارتوں کی تباہی کے بعد 12 کے قریب افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ اب تک ترکی میں شدید زلزلے کے نتیجے میں گرنے والی عمارتوں کی تعداد کم از کم چھ ہزار ہے جبکہ ان عمارتوں کے گرنے کے نتیجے میں 25 ہزار سے زائد اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔

عمارتوں کے اس طرح منہدم ہونے پر عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ عمارتیں انتہائی خراب معیار کی تھیں۔

ڈی ایچ اے نیوز کے مطابق جن 12 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ٹھیکیدار بھی شامل ہیں۔ حراست میں لیے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ ہفتے کو ترکی کے نائب صدر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان عمارتوں کے گرنے کے بعد 113 افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

ترکی اور شام میں چھ فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے سے اموات کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ اقوام متحدہ کا خیال ہے کہ یہ اعداد و شمار دو گنا سے بھی زیادہ ہو جائیں گے۔

حکام اور طبی ماہرین نے بتایا کہ ترکی میں 24,617 اور شام میں 3,574 افراد زلزلے کے نتیجے میں افراد ہلاک ہوئے۔ ہزاروں امدادی کارکن سرد موسم کے باوجود تباہ حال علاقوں میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں جب کہ لاکھوں افراد اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔

ادھر شام کے لیے یورپی یونین کے سفیر ڈین سٹوئینسکو نے اتوار کو کہا کہ گذشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کے بعد ان پر شامی شہریوں کو خاطر خواہ مدد فراہم کرنے میں ناکامی کا الزام لگانا مناسب نہیں ہے۔

ڈین سٹوئینسکو نے بتایا کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک نے شام میں حکومت اور باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں ریسکیو مشنز اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے لیے 50 ملین یورو سے زیادہ امداد جمع کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’امداد فراہم نہ کرنے کا الزام لگانا بالکل غیر منصفانہ ہے جب کہ حقیقت میں ہم ایک دہائی سے مسلسل یہی کام کر رہے ہیں اور ہم زلزلے کے بحران کے دوران بھی بہت کچھ کر رہے ہیں۔

شام میں آنے والے زلزلے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے جہاں 12 سالہ شورش سے پہلے ہی لاکھوں افراد ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق سکیورٹی خدشات کے باعث شام میں کچھ امدادی کارروائیاں معطل کر دی گئیں جب کہ ترکی میں زلزلے کے بعد متاثرین کو لوٹنے یا ان سے دھوکہ دینے کی کوشش کرنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جنوبی ترکی میں کئی لاشیں ان کے لواحقین کے انتظار میں رکھی گئی ہیں۔ ایک شخص نے اے پی ایف کو بتایا: ’ہم نے سنا ہے کہ (حکام) ایک خاص مدت کے بعد مزید انتظار نہیں کریں گے اور وہ ان لاشوں کو دفنا دیں گے۔‘ ایک اور خاندان کپاس کے ایک کھیت میں غم میں ڈوبا ہوا نظر آیا، جسے قبرستان میں تبدیل کر کر دیا گیا جہاں لاشوں کو تدفین کے لیے پہنچا جا رہا ہے