قاہرہ: امریکہ ، مصر، قطر اور ترکی نے پیر کے روز مصر کے مشہور سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ایک خصوصی تقریب کے دوران غزہ امن معاہدے پر دستخط کر دیے۔یہ تقریب ٹی وی پر براہِ راست دکھائی گئی، جس کے میزبان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی تھے۔
مصر روانگی سے قبل ٹرمپ نے اسرائیل کا مختصر دورہ کیا، جہاں انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب میں وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو کی تعریف کی۔معاہدے پر دستخط کے موقع پر ٹرمپ نے اسے "مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک عظیم دن" قرار دیتے ہوئے کہا، "یہ دستاویز قواعد و ضوابط اور کئی دیگر امور کی وضاحت کرے گی۔" انہوں نے دو بار دہرایا کہ "یہ (دستاویز) برقرار رہے گی۔"
تقریب میں دنیا بھر سے 20 سے زائد رہنما شریک ہوئے، جن میں اردن کے بادشاہ عبداللہ، ترک صدر رجب طیب اردوغان، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں، برطانوی وزیرِاعظم کیئر سٹارمر اور پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف بھی شامل تھے۔
اس اجلاس کا مقصد غزہ میں امن کی حمایت، اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی کے خاتمے اور تباہ شدہ فلسطینی علاقے کی بحالی کے لیے طویل المدتی منصوبہ تیار کرنا تھا۔تقریب سے قبل صدر ٹرمپ نے شریک رہنماؤں کا فرداً فرداً استقبال کیا۔
صدر السیسی نے اپنے خطاب میں ٹرمپ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ "واحد شخصیت ہیں جو مشرقِ وسطیٰ میں امن لا سکتے ہیں۔اسرائیل اور حماس کے درمیان کسی قسم کا براہِ راست رابطہ نہیں تھا اور دونوں فریق اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔امن معاہدے کے تحت پیر کے روز حماس نے دو سال سے قید آخری 20 اسرائیلی شہریوں کو رہا کر دیا، جب کہ اس کے بدلے اسرائیل نے 1,968 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا۔ حماس نے ان 27 مغویوں کی لاشیں بھی واپس کرنے پر اتفاق کیا جو قید کے دوران ہلاک ہوئے، علاوہ ازیں 2014 کی جنگ میں مارے جانے والے ایک اسرائیلی فوجی کی باقیات بھی واپس کی جائیں گی۔
امریکہ، عرب ممالک اور ترکی نے دونوں فریقوں پر دباؤ ڈالا کہ وہ قطر میں ثالثوں کے ذریعے طے پانے والے اس امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر مکمل اتفاق کریں، جو جمعے سے نافذ العمل ہے۔تاہم، معاہدے کے اگلے مراحل پر اب بھی کئی سوالات باقی ہیں، جن کے باعث دوبارہ جھڑپوں کے خدشات موجود ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فائر بندی برقرار رہے گی۔ شرم الشیخ میں مصری صدر السیسی کے ساتھ گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا، "ہم سمجھتے ہیں کہ دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے، اور یہ تمام مراحل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔"مصری صدر کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور "امن و علاقائی استحکام کے نئے دور" کا آغاز کرنا تھا، جو صدر ٹرمپ کے وژن کے مطابق ہے۔
ٹرمپ کے مصر پہنچنے پر مصری فضائیہ کے طیاروں نے ایئر فورس ون کو فضائی سلامی دی، جبکہ ہوائی اڈے پر خود صدر السیسی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔مصری وزیرِخارجہ بدر عبدالعتی نے اجلاس سے قبل کہا کہ ضروری ہے کہ اسرائیل اور حماس فائر بندی کے پہلے مرحلے پر مکمل عمل کریں تاکہ بین الاقوامی حمایت کے ساتھ دوسرے مرحلے پر مذاکرات کا آغاز کیا جا سکے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ "بھارت اور پاکستان اب ایک ساتھ بہت اچھے طریقے سے رہیں گے" — یہ کہتے ہوئے انہوں نے پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف کی طرف دیکھا، جو مصر میں غزہ امن سربراہی اجلاس کے موقع پر ان کے پیچھے کھڑے تھے۔ ٹرمپ کی اس بات پر شہباز شریف مسکرا اٹھے۔
شرم الشیخ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، "ہندوستان ایک عظیم ملک ہے، وہاں میرا ایک بہت اچھا دوست ہے جو شاندار کام کر رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ پاکستان اور ہندوستان اب ایک ساتھ بہت اچھے طریقے سے رہیں گے۔اس موقع پر ٹرمپ نے شہباز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کو ممکن بنانے میں مدد کریں گے، ہے نا؟