نیو یارک
نیویارک کی ایک عدالت نے اپنے ایک اہم فیصلے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی کا وکالت کا لائسنس یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیاہے کہ انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی شکست کو فتح میں بدلنے کی کوشش کے دوران غلط بیانی سے کام لیا تھا۔
وکلا کی ایک تادیبی کمیٹی نے عدالت سے سفارش کی تھی کہ چونکہ جولیانی نے عدالت، عوام اور قانون سازوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ انتخابات دھاندلی اور فراڈ کے ذریعہ چوری کر لیے گئے اور ایسا کرنے کی کوشش میں انہوں نے جعلی اور جھوٹے بیانات پیش کیے اس لیے ان کا وکالت کا لائسنس منسوخ کر دیا جانا چاہیے۔
عدالت نے اسی سفارش پر عمل کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔میڈیارپورٹس کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ 2020 کے صدارتی انتخابات اور ہمارے موجودہ صدر، جوزف بائیڈن کے جواز پر مسلسل حملوں کی وجہ سے اس ملک کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
ہماری جمہوریت کی پہچان تو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سے ہوتی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھاکہ جھوٹے بیانات سے ہمارے انتخابات پر اعتماد کے ضیاع کو مزید فروغ ملتا ہے۔ اس کی وجہ سے حکومت پر عوام کا اعتماد ختم ہو تا ہے اور نتیجتا آزاد معاشرے میں مناسب کام کاج کو بھی کافی نقصان پہنچتا ہے۔
عدالتی فیصلے کا اثر یہ ہوگا کہ روڈی جولیانی بطور وکیل اپنے موکل کے لیے عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں گے اور جب تک لائسنس بحال نہیں ہو جاتا اس وقت وہ وکالت کا پیشہ نہیں اختیار کر سکتے۔ (ایجننسی ان پٹ )