ٹوکیو اولمپکس:ایرانی نژاد کھلاڑی نے کردیا تمغہ اسرائیل کے نام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-07-2021
ایک ایرانی ایسا بھی ۔۔۔۔
ایک ایرانی ایسا بھی ۔۔۔۔

 

 

ٹوکیو: حیران نہ ہوں مگر یہی حقیقیت ہے،ابتک آپ نے یہ سنا تھا کہ کسی کھلاڑی نے اسرائیل کے خلاف کھیلنے یا لڑنے سے انکار کردیا۔جس کا مقصد فلسطینی حمایت اور ہمدردی ہی ہوتی ہے۔

ایسا ٹوکیو میں روا ں اولمپکس میں بھی ہوا ۔لیکن اسی دوران ایک اور واقعہ ہوا جس نے سب کو چونکا دیا ہے۔

دراصل اولمپکس میں 81 کلو گرام کے جوڈو مقابلوں میں سعید ملائی نے چاندی کا تمغا حاصل کیا ہے۔سعید ماضی میں ایران کی جانب سے کھیلتے رہے ہیں اور اب منگولیا کی شہریت رکھتے ہیں۔

اولمپکس میں بھی وہ منگولیا ہی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ 81کلو جوڈو فائنل میں ان کا مقابلہ جاپان کے تاکانوری ناگاسے سے تھا جس میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یوں چاندی کے تمغے پر ہی اکتفا کیا۔

 بہرحال، اس وکٹری اسٹینڈ پر پہنچنے کے بعد سعید ملائی نے کہا کہ وہ حوصلہ افزائی اور مدد پر اسرائیل کے شکر گزار ہیں۔اسرائیل کا شکریہ! یہ تمغہ میں اس کے نام کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ میری اس کامیابی پر اسرائیلی بہت خوش ہوں گے۔

 یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب اولمپکس میں دو کھلاڑی اسرائیل کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر چکے ہیں اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی سیخ پا دکھائی دیتی ہے۔

کوچ نے ہارنے کو کہا تھا

 قصہ یہ ہے کہ سعید ملائی کے دعوی کے مطابق ٹوکیو میں ہی ہونے والی 2019ء کی ورلڈ جوڈو چیمپئن شپ کے دوران قومی ٹیم کے کوچز نے انہیں سیمی فائنل ہار جانے کو کہا تھا تاکہ انہیں فائنل میں اسرائیل کے کھلاڑی ساگی موکی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بعد ازاں، سعید ملائی ایران سے فرار ہو کر جرمنی چلے گئے اور پھر منگولیا کی شہریت حاصل کر لی۔

 اسرائیلی کھلاڑی ساگی موکی بھی ٹوکیو اولمپکس میں موجود ہیں، جنہوں نے اپنی ناکامی کے باوجود، اِس کامیابی پر سعید ملائی کو مبارک باد پیش کی ہے۔

اپنی پریس کانفرنس کے دوران موکی نے کہا کہ "سعید کی کامیابی پر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے۔ جن حالات اور واقعات کا انہیں سامنا کرنا پڑا ہے، اس کے بعد وہ اس تمغے کے حقدار تھے۔ سعید میرے قریبی دوست ہے اور مجھے خوشی ہے کہ ان کا اولمپکس تمغا جیتنے کا خواب پورا ہوا۔

 ایرانی اور اسرائیلی کی دوستی

 سعید ملائی اور ساگی موکی دونوں 2019ء کی ورلڈ چیمپئن شپ کے بعد دوست بن گئے تھے۔ ان دونوں پر ایک دستاویزی فلم بھی بن رہی ہے۔ فروری میں سعید ملائی نے تل ابیب میں ہونے والے گرینڈ سلام انٹرنیشنل جوڈو مقابلوں میں بھی شرکت کی تھی۔

 پہلے الجزائر کے جوڈو کھلاڑی فتحی نورین نے اسرائیل کے کھلاڑی سے کھیلنے سے علانیہ انکار کیا اور کہا کہ وہ فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین، اولمپکس، اس میں تمغہ جیتنے اور اِس کھیل سے کہیں بڑھ کر ہے۔ پھر سوڈان کے محمد عبد الرسول نے بھی 73 کلو گرام کے زمرے میں اسرائیلی کھلاڑی کا سامنا نہیں کیا۔

 یاد رہے کہ انٹرنیشنل جوڈو فیڈریشن نے اپریل میں ایرانی جوڈو فیڈریشن پر چار سال کی پابندی لگا دی تھی کیونکہ تہران نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کے کھلاڑی اسرائیلی حریف کا سامنا نہیں کریں گے۔