افغانستان میں جمہوریت نہیں ہوگی: طالبان

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago

افغانستان میں جمہوریت نہیں ہوگی: طالبان
افغانستان میں جمہوریت نہیں ہوگی: طالبان

 

 

آواز دی وائس، اردو

 تحریک طالبان کے فیصلہ سازوں تک رسائی رکھنے والے ایک رکن نے بتایا ہے کہ ’افغانستان میں جمہوریت نہیں ہوگی، ملک ایک حکمران کونسل کے زیرانتظام ہو سکتا ہے۔‘

ذرائع کے مطابق تحریک طالبان کے ایک سینیئر رکن وحید اللہ ہاشمی نے بتایا ہے کہ حکومتی نظام ایک کونسل کے تحت ہو سکتا ہے جبکہ طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ مجموعی طور پر انچارج رہیں گے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہا کہ طالبان اپنی صفوں میں شامل ہونے کے لیے افغان پائلٹوں اور مسلح افواج کے سپاہیوں سے بھی رابطہ کریں گے۔

وحید اللہ ہاشمی نے اقتدار کے ڈھانچے کا جو خاکہ پیش کیا ہے وہ طالبان کے 1996 سے 2001 تک کے طرزِ اقتدار سے ملتا جلتا ہے۔ اُس وقت طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر نے پس پردہ رہ کر روزمرہ کے حکومتی کام ایک کونسل کے سپرد کر رکھے تھے۔

ہاشمی نے مزید کہا کہ ’ہبت اللہ اخوندزادہ ممکنہ طور پر کونسل کے سربراہ کے اوپر ایک کردار ادا کریں گے جو ملک کے صدر جیسا ہوگا۔‘

انہوں نے انگریزی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’صدر کا کردار شاید ہبت اللہ اخوندزادہ کا نائب ادا کرے گا۔‘ وحید اللہ ہاشمی نے وضاحت کی کہ طالبان افغانستان کو کیسے چلائیں گے، اس بارے میں بہت سے معاملات ابھی طے نہیں ہوئے ہیں لیکن ’افغانستان میں جمہوریت نہیں ہوگی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہاں کوئی جمہوری نظام نہیں ہوگا کیونکہ ہمارے ملک میں اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ ہم اس بات پر بحث نہیں کریں گے کہ ہمیں افغانستان میں کس قسم کا سیاسی نظام لاگو کرنا چاہیے کیونکہ یہ واضح ہے کہ یہ شرعی قانون ہے اور یہی ہو گا۔‘

ہاشمی کے مطابق بتایا کہ وہ طالبان قیادت کی اس میٹنگ میں شامل ہوں گے جس میں اس ہفتے کے آخر میں گورننس کے مسائل پر بات ہوگی۔

حال ہی میں معزول ہو جانے والی افغان حکومت کے لیے لڑنے والے فوجیوں اور پائلٹوں کو بھرتی کرنےسے متعلق انہوں نے کہا کہ طالبان نے ایک نئی قومی فورس قائم کرنے کا ارادہ کیا ہے جس میں اس کے اپنے ارکان کے ساتھ ساتھ سرکاری فوجی بھی شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔