دنیا افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہ کرے، ملا محمد حسن آخوند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-11-2021
دنیا افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہ کرے، ملا محمد حسن آخوند
دنیا افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہ کرے، ملا محمد حسن آخوند

 

 

 کابل : افغانستان کے موجودہ حکومتی سربراہ نے اپنی تقرری کے تین ماہ بعد پہلی بار اپنے عوام سے خطاب کیا ہے۔ ملا محمد حسن آخوند کی بحیثیت وزیر اعظم یہ پہلی تقریر ہفتے کے روز افغانستان کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہوئی۔

انہوں نے اپنے عوام سے ایک ایسے وقت میں خطاب کیا ہے جب ان کا ملک انتہائی شدید اقتصادی بحران کا شکار ہے اور عوام انسانی المیے سے دوچار ہیں۔ افغان باشندے ملک میں افراط زر اورغذا کی شدید قلت کا شکار ہیں اور معاشرے کے بنیادی ڈھانچے کی خستہ حالی اور طالبان کی انتہا پسندی کے خوف تلے دبے چلے جا رہے ہیں۔

اس تناظر میں حسن آخوند نے اپنی قوم سے خطاب آئندہ ہفتے دوحہ میں امریکا اور طالبان کے مابین طے مذاکرات سے پہلے کیا۔ طالبان: پابندیوں کے خلاف افغان خواتین کا مظاہرہ افغان قوم کو پیغام ملا محمد حسن آخوند نے اپنے خطاب میں افغان قوم سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان حکومت کے شکر گزار بنیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے اپنے وہ وعدے پورے کیے ہیں جن میں انہوں نے یہ عزم کیا تھا کہ جب تک ملک میں اسلامی حکومت قائم نہیں ہو جاتی اور افغانستان میں استحکام نہیں آتا تب تک وہ غیر ملکی افواج کےخلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔

طالبان نے رواں سال اگست کے وسط میں افغان دارالحکومت کابل پر قبضہ کر لیا تھا اور ملک سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد اقتدار سنبھال لیا تھا۔ اُس کے بعد سے عالمی سطح پر طالبان حکومت کی پالیسیوں اور حکمت عملی ایک مشکل سوال بنی ہوئی ہے۔ طالبان اپنی داخلہ پالیسیوں میں ایک بار پھر انسانی حقوق، خاص طور سے خواتین کے حقوق کو جس طرح نظر انداز کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہ اقوام عالم کے لیے گہری تشویش کا باعث ہیں۔

دیگر ممالک کو یقین دہانی کابل میں اقتدار پر براجمان ، انتہا پسند طالبان تاہم یہ محسوس کر رہے ہیں کہ عالمی برادری کا اعتماد بحال کرنے اور اُس سے اقتصادی یا مالیاتی امداد حاصل کرنے کے لیے انہیں کچھ کرنا ہوگا۔ اس احساس کی جھلک ملا محمد حسن آخوند کے خطاب میں نظر آئی۔ طالبان کےشریک بانی اور افغانستان کے موجودہ وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی حکومت دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ 30 منٹ پر محیط اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا، ''ہم تمام ممالک کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے اور ہم ان کے ساتھ اچھے اقتصادی تعلقات کے خواہشمند ہیں۔‘

‘ واضح رہے کہ ملا محمد حسن آخوند نے یہ خطاب سوشل میڈیا پر طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے اب تک کی خاموشی پر ہونے والی تنقید کے بیچ دیا۔ عوامی رابطوں کی ویب سائٹس اور دیگر ذرائع ابلاغ میں کابل میں طالبان کی حکومت پر اس بارے میں کافی لے دے ہو رہی ہے کہ جنگ سے تباہ حال ملک کا اقتدار سنبھالنے والے عسکریت پسند طالبان دیدہ و دانستہ عوام کی زبوں حالی کو نظر انداز کر رہے ہیں۔