مذہبی رواداری کا مظاہرہ: مدینے میں سائن بورڈز پر ’غیر مسلم‘ کی جگہ ’حد حرم‘ کے الفاظ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-05-2021
ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ
ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ

 

 

مکہ مکرمہ ۔ آپ بذریعہ سڑک کسی بھی جانب سے مکہ مکرمہ میں داخل ہوں تو حدود حرم کے آغاز سے کچھ پہلے سڑکوں پر جلی حروف میں بار بار یہ الفاظ تحریر نظر آتے تھے کہ غیر مسلم کا مکّہ کی حدود میں داخلہ منع اور فقط مسلمان مکّہ میں داخل ہو سکتے ہیں۔ مگر اب ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ایک ’حکم‘کا انداز بیان بدل دیا گیا ہے۔ جس میں خاکساری اور مذہبی رواداری کی جھلک آرہی ہے۔زبان اور الفاظ کی تبدیلی روشن خیالی کا نمونہ بن رہی ہے۔سعودی عرب کی حکومت نے مذہبی روا داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدینہ منورہ میں داخلے کے راستوں پر'غیر مسلموں' اور مسلمانوں کے لئے مختص راستوں پر مسافروں کی رہ نمائی کے لئے لگائے گئے ٹریفک بورڈز پر اصطلاحات تبدیل کرنا شروع کی ہیں۔ اس ضمن میں پہلی تبدیلی 'غیر مسلم' کی بجائے 'حدود حرم' کی شکل میں سامنے آئی ہے۔

نئی اصطلاح کا استعمال

 مدینہ منورہ میں مسجد نبوی سے کچھ فاصلے پر سڑکوں‌ پر بڑے بڑے گائیڈ بورڈ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ وہاں سے دو راستے الگ الگ ہو جاتے ہیں۔ ایک حرم مدنی میں داخل ہوتا ہے جس پر 'صرف مسلمانوں کے لئے' کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جب کہ دوسرا راستہ 'غیر مسلموں' کے لئے مختص ہے۔ مجاز اداروں کی طرف سے مدینہ منورہ میں داخل ہونے والے زائرین کی رہ نمائی کے لئے لگائے گئے گائیڈ بورڈز پر 'غیر مسلم' کی جگہ 'حدود حرم' کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے۔ ماضی میں یہ عبارت مدینہ منورہ کے تقدس کے پیش نظر اس لئے اپنائی گئی تھی کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ حرم مکی کی طرح حرم مدنی میں‌ بھی غیر مسلم داخل نہیں ہو سکتے۔اسی طرح گائیڈز بورڈز کے لئے ماضی پرانے رسم الخط میں لکھے بورڈز بھی نئے اور عام فہم رسم الخط میں تیار کئے جا رہے ہیں تاکہ مسافر آسانی کے ساتھ انہیں سمجھ سکیں۔ یہ پیش رفت سعودی حکومت کی طرف سے عالمی ثقافتوں اور بین الاقوامی برادری کے لئے روداری کے اصول پر عمل درآمد کا ثبوت ہے۔

مدینہ میں داخلے کے لئے مذہب کی کوئی قید نہیں

 مدینہ منورہ کے علاقے میں انتظامی طور پر 8 گورنریاں ہیں۔ جن میں العلا، ینبع، مہد الذھب وغیرہ جن میں غیر مسلموں کے داخلے پر کوئی پابندی نہیں۔ مگر تاریخی اعتبار سے صرف حرم مدنی میں غیر مسلموں کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم، آپﷺ کے صحابہ اور اہل بیت آسودہ خاک ہیں۔ جب آپ مدینہ کی حدود میں داخل ہوتے تھے تو آپ کو بڑے بڑے سائن بورڈ دکھائی دیتے تھے جن پر لکھا ہوتا تھا کہ آپ کے سامنے دو راستے ہیں۔ اگر آپ مسلمان ہیں تو ایک راستے سے جائیے، غیر مسلم ہیں تو دوسرے سے۔ لیکن اب سعودی حکام نے مدینہ آنے والے سیاحوں کے لیے ان رہنما بورڈوں کی عبارت میں تبدیلی کر دی ہے اور اب ’غیر مسلموں کے لئے‘ کی جگہ صرف ’حد حرم‘ لکھا نظر آ رہا ہے۔

معتدل مذہبی بیانیے کا فروغ

 بظاہر اس تبدیلی کی وجہ سعودی عرب میں ہونے والی حالیہ تبدیلیاں ہیں جن کے تحت معتدل مذہبی بیانیے کے فروغ اور بقیہ دنیا کی جانب رواداری کی پالیسی ہے۔مدینہ شہر میں غیر مسلم داخل ہو سکتے ہیں، البتہ وہ علاقہ جہاں مسجدِ نبوی اور جنت البقیع واقع ہیں، وہاں تاریخی طور پر صرف مسلمان جا سکتے ہیں۔

awazurdu

اسلامی فقہ کیا کہتا ہے؟

فقہی اعتبار سے حرم مکی کے برعکس حرم مدنی میں غیر مسلموں کے داخلے پر کوئی واضح پابندی نہیں ملتی، بلکہ بعض فقہا تاریخی حوالوں کو پیش کرتے ہوئے مدینہ منورہ میں غیر مسلموں کے تجارتی مقاصد اور تعمیرات کے لئے انہیں وہاں‌ داخل ہونے کے اجازت کے قائل ہیں۔ اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک نے مسجد نبوی کی توسیع کا کام مسیحی معماروں سے کرایا، تاہم اس حوالے سے علما اور فقہا میں معمولی اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر فہد الوہبی کا کہنا ہے کہ مدینہ منورہ کا دینی مقام و مرتبہ اپنی جگہ مسلم ہے۔ نبی پاک نے اس شہر کو ایک نئی حیثیت دی۔ انہوں نے ایک حدیث کا بھی حوالہ دیا جس میں عیر سے ثور تک کے مقام کو حرم قرار دیا گیا ہے۔

awazurd