سراج الدین حقانی کی گرفتاری پر امریکہ نے انعام واپس لے لیا

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-03-2025
سراج الدین حقانی کی گرفتاری پر  امریکہ نے انعام واپس لے لیا
سراج الدین حقانی کی گرفتاری پر امریکہ نے انعام واپس لے لیا

 



کابل: افغان طالبان حکومت کے وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے طالبان رہنما سراج الدین حقانی کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر اعلان کردہ 10 ملین ڈالر (ایک کروڑ ڈالر) کا انعام واپس لے لیا ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے ہفتے کے روز کابل میں اس پیش رفت کا انکشاف کیا۔ تاہم، امریکی محکمہ خارجہ نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایف بی آئی کی ویب سائٹ پر اب بھی ان افراد کی فہرست موجود ہے جن کے بارے میں معلومات دینے پر انعام رکھا گیا ہے، اور اس میں سراج الدین حقانی کا نام شامل ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق، انہیں افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج پر حملوں کی منصوبہ بندی اور ان کی نگرانی میں ملوث سمجھا جاتا ہے۔

سراج الدین حقانی اس وقت طالبان حکومت میں افغانستان کے پہلے نائب رہنما اور وزیر داخلہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ 2015 سے طالبان کے نائب سربراہ کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں، اور 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد انہیں وزیر داخلہ مقرر کیا گیا تھا۔

سال 2018 میں اپنے والد کی وفات کے بعد، انہوں نے حقانی نیٹ ورک کی قیادت سنبھالی، جو طالبان کا نیم خودمختار عسکری دھڑا تصور کیا جاتا ہے۔ وزیر داخلہ کی حیثیت سے، وہ افغانستان کی اندرونی سیکیورٹی فورسز کے ایک بڑے حصے پر کنٹرول رکھتے ہیں۔

ماضی میں، سراج الدین حقانی پر امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف مسلح کارروائیوں کی نگرانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ وہ ایف بی آئی کو 2008 میں کابل کے سرینا ہوٹل پر ہونے والے حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے باعث مطلوب ہیں، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے انہیں خصوصی طور پر "عالمی دہشت گرد" قرار دے رکھا تھا اور ان کی گرفتاری میں مدد دینے پر 10 ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم، اب طالبان حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ انعامی پیشکش ختم کر دی گئی ہے۔