شمالی کوریا کے میزائل تجربے : کارروائی پر سلامتی کونسل تقسیم

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
شمالی کوریا کے میزائل تجربے سے نمٹنے کے معاملے پر سلامتی کونسل تقسیم
شمالی کوریا کے میزائل تجربے سے نمٹنے کے معاملے پر سلامتی کونسل تقسیم

 

 

واشنگٹن:اقوام متحدہ کی منقسم سلامتی کونسل بدھ کو اس بحث پر پھر تقسیم ہوگئی کہ جاپانی سرزمین کے اوپر سے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل کے تجربے سے کیسے نمٹا جائے۔ روس اور چین نے زور دے کر کہا ہے کہ اس خطے میں امریکی قیادت میں فوجی مشقوں نے شمالی کوریا کو ایسی کارروائی کرنے پر اکسایا جبکہ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ میزائل تجربات امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے خلاف ’جوابی اقدامات‘ ہیں۔

 بدھ کو ہونے والا اجلاس مسقبل کے اقدامات کے متعلق کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوا، حتیٰ کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے خبردار بھی کیا گیا تھا کہ رواں برس شمالی کوریا کی جانب سے ریکارڈ تعداد میں میزائل تجربات پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں کونسل کی ناکامی شمالی کوریا کی حوصلہ افزائی اور اقوام متحدہ کے سب سے طاقتور ادارے کے اختیار کو کمزور کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ میں جاپان کے نائب نمائندے ہیروشی منامی نے کہا کہ ’اس کونسل کو کام کرنا چاہیے اور ایک ایسا اقدام کرنا چاہیے جو اس کی ساکھ کو بحال کرے، اس کونسل کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ اسے آزمایا جا رہا ہے اور اس کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

شمالی کوریا کی جانب سے منگل کو کیا جانے والا میزائل تجربہ اب تک سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا تجربہ تھا، یہ ایک جوہری صلاحیت کا حامل بیلسٹک میزائل تھا، جو جاپان کے اوپر سے گزرا اور امریکی بحرالکاہل کے علاقے گوام اور اس سے آگے تک جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اس کی وجہ سے جاپانی حکومت کو انخلا کے انتباہ جاری کرنا اور ٹرینوں کو روکنا پڑا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے رواں برس بیلسٹک میزائلوں کے غیر متوقع تجربات کیے گئے ہیں جن کی تعداد اب 40 سے زائد ہو چکی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا بھی ساتویں ایٹمی دھماکے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح شمالی کوریا نے صرف 22 منٹ کے وقفے سے اپنے مشرقی پانیوں کی جانب دو بیلسٹک میزائل داغے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے مراعات حاصل کرنے کی غرض سے ایک مکمل جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو امریکی سرزمین اور امریکی اتحادیوں کے علاقے کو خطرے میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

سال 2017 کے بعد منگل کو پہلا ایسا تجربہ کیا گیا جس میں مزائل جاپان کے اوپر سے گزرا۔ یہ حملہ امریکی قیادت میں جاپان کے سمندر میں جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقوں کے چند روز بعد کیا گیا۔ اس مشق میں نیوکلیئر پاور امریکہ کا طیارہ بردار بحری جہاز بھی شامل تھا۔ اقوام متحدہ میں روس کی نائب مندوب اینا ایوسٹگینیوا نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ یہ امریکی قیادت میں ہونے والی اس مشق کی ’غیر ذمہ داری‘ تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ایشیا پیسیفک خطے میں شراکت داروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امریکی اتحاد کی وجہ سے شمالی کوریا نے یہ اقدام اٹھایا۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب مندوب گینگ شوانگ نے اس معاملے کو امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان تصادم کے طور پر پیش کیا اور واشنگٹن کی جانب سے مزید مصالحتی نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا۔