دنیا کے مختلف ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 23 ہزار 456

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 20-05-2025
 دنیا کے مختلف ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد  23 ہزار 456
دنیا کے مختلف ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 23 ہزار 456

 



اسلام آباد:پاکستان کے حالات کیا ہیں ان کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک کی جیلوں میں بند پاکستانی شہریوں کی تعداد  تقریبا چوبیس ہزار ہے ۔ان  میں ہر قسم کے جرائم اور قانونی خلاف ورزیاں شامل ہیں ۔ملک کے اقتصادی حالات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے   کہ شہری بیرون ملک  جانے اور جرائم میں ملوث ہونے پر مجبور ہیں ۔  اس کا انکشاف پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کروائی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  وقت دنیا کے مختلف ممالک کی جیلوں میں 23 ہزار 456 پاکستانی قید ہیں۔ ان میں سے اکثریت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کی جیلوں میں ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف ایک تشویشناک صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو درپیش قانونی مسائل، استحصال اور قونصلر رسائی کی کمی کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔

سعودی عرب میں سب سے زیادہ پاکستانی قیدی

وزارتِ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ پاکستانی قیدی سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں، جن کی تعداد 12,156 ہے۔ ان میں سے 8,734 کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں جبکہ 3,422 مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان قیدیوں پر زیادہ تر منشیات کی اسمگلنگ، قتل، چوری، جعل سازی، ٹریفک حادثات اور مالی مقدمات جیسے الزامات ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 50 فیصد قیدی منشیات، انسانی اسمگلنگ اور قتل کے الزامات میں گرفتار ہیں۔ سال 2019 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دورۂ پاکستان کے دوران وزیرِاعظم عمران خان کی درخواست پر 2,107 پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا، مگر اس کے بعد قیدیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

متحدہ عرب امارات: قیدیوں کی تعداد دوگنا

متحدہ عرب امارات میں اس وقت 5,292 پاکستانی قید ہیں۔ سارہ بلال، جو کہ قیدیوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم 'جسٹس پروجیکٹ پاکستان' کی سربراہ ہیں، کے مطابق گزشتہ ایک سال میں اس تعداد میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ قیدی ریپ، قتل، غیر قانونی قیام، منشیات کی اسمگلنگ، مالی بدعنوانی اور دیگر جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

بھارت: تیسرا بڑا ملک جہاں پاکستانی قیدی موجود ہیں

بھارتی جیلوں میں 770 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔ ان میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جن پر جاسوسی، غیر قانونی داخلہ یا ماہی گیری کے دوران سرحد پار کرنے جیسے الزامات ہیں۔ ان قیدیوں کے مقدمات کی نوعیت اکثر پیچیدہ اور طویل ہوتی ہے۔

دیگر ممالک اور قیدیوں کی نوعیت

رپورٹ کے مطابق دنیا کے درجنوں دیگر ممالک میں بھی سینکڑوں پاکستانی مختلف الزامات میں قید ہیں:

امریکہ

44 پاکستانی دہشت گردی، فراڈ، امیگریشن خلاف ورزی، اور امریکی اہلکاروں پر حملے جیسے الزامات میں قید ہیں۔

بحرین

450 پاکستانی منشیات اور مالی جرائم میں گرفتار ہیں۔

چین

400 قیدی جن میں ریپ، قتل، ڈکیتی اور جعلی کرنسی کے کیس شامل ہیں۔

قطر، برطانیہ، عمان، ملیشیا، ترکی، افغانستان

ہر ملک میں سینکڑوں پاکستانی قیدی مختلف جرائم جیسے منشیات، قتل، جنسی جرائم، اور مالی دھوکہ دہی میں قید ہیں۔

قیدی منتقلی معاہدے اور ان پر عملدرآمد میں سستی

سارہ بلال کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ قیدیوں کی منتقلی کے معاہدے تو کر رکھے ہیں، لیکن ان معاہدوں پر عملدرآمد انتہائی سست ہے۔ قیدیوں کی واپسی کے لیے درخواستوں پر کارروائی کے لیے حکومتِ پاکستان، میزبان ملکوں کی انتظامیہ، انسانی حقوق کے اداروں اور سول سوسائٹی کے درمیان ہم آہنگی ناگزیر ہے۔

دیگر نمایاں ممالک میں پاکستانی قیدیوں کی تفصیل

برطانیہ: 330 قیدی (قتل، اغوا، جنسی حملے، غیرت کے نام پر قتل وغیرہ)
ترکی: 308 قیدی (انسانی و منشیات سمگلنگ، جنسی ہراسانی)
عمان: 309 قیدی (قتل، ڈکیتی، منشیات)
ملیشیا: 255 قیدی (غیر قانونی داخلہ، قتل، فراڈ)
فرانس: 168، جرمنی: 94، آسٹریلیا: 18، کینیڈا: 9، سوٹزرلینڈ: 5، بیلجیم: 2، ناروے: 3
ارجنٹینا، آسٹریا، آذربائیجان، مصر، کرغزستان، لیبیا، مالدیپ، نیپال، نائجیریا، تھائی لینڈ، جنوبی افریقہ، سویڈن، شمالی کوریا، روس، رومانیہ، پرتگال، سائپریس، فلیپائن، برازیل وغیرہ: درجنوں پاکستانی مختلف جرائم میں قید ہیں۔

قونصلر رسائی اور قانونی معاونت کا فقدان

ماہرین کے مطابق ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اکثر قانونی معاونت سے محروم رہتے ہیں۔ بیشتر پاکستانی مزدور، جنہیں مناسب تربیت، قانونی آگاہی یا قونصلر تحفظ حاصل نہیں ہوتا، آسانی سے نشانہ بن جاتے ہیں۔