صدر اور وزیراعظم کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-04-2022
صدر اور وزیراعظم کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا
صدر اور وزیراعظم کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا

 


 اسلام آباد : پاکستان کی سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے صدارتی حکم اور اسپیکر کی رولنگ کے خلاف فوری حکم امتناع دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ صدر اور وزیراعظم سمیت تمام اقدامات عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے ملکی سیاسی صورت حال پر لیے گئے از خود نوٹس کیس کی ابتدائی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے بار کونسل، اٹارنی جنرل اور سیاسی جماعتوں کے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج دن کو ججز کا اجلاس ہوا جس میں ہم نے جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اس کا جائزہ لیا اور ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کا نوٹس لینا ہے۔‘ ’اس سے پہلے ہم ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہم نے پبلک آرڈر کو برقرار رکھتے ہوئے آئین کی پاسداری یقینی بنانی ہے۔ اٹارنی جنرل سمیت سب کو نوٹس جاری کر رہے ہیں۔‘ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے مناسب سمجھا ہے کہ معاملے کا نوٹس لیں، کیس کو صرف پیر کے لیے ملتوی کر رہے ہیں، کوئی بھی ریاستی ادارہ غیر آئینی اقدام نہ کرے۔ دوران سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جائزہ لیں گے کہ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے دی گئی رولنگ کی کیا حیثیت ہوگی۔

عدم اعتماد میں شامل تمام سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے امن وامان برقرار رکھیں۔ سپریم کورٹ نے سیکریٹری داخلہ کو امن وامان برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کرنے کی ہدایت کی اور ریماکس دیے کہ کوئی بھی موجودہ صورت حال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ ’سماعت پیر تک ملتوی کر رہے ہیں لیکن کل ہمیں سپیکر کی رولنگ کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ خاص طور پر کسی بھی عدالتی کارروائی کے بغیر آرٹیکل پانچ کا اطلاق کیسے کیا؟‘ عدالت نے پیپلز پارٹی کی جانب سے صدراتی حکم اور ڈپٹی سپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا پر سپریم کورٹ نے متفرق درخواستوں پر تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیے اور درخواستوں کا نمبر لگانے کی ہدایت کردی۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی آدمی اُٹھے اور اپنی مرضی سے رولنگ جاری کر دے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صرف قانون پر ہی بات ہوگی اور قانون پر ہی فیصلہ دیا جائے گا۔ وزیراعظم یا صدر کی جانب سے لیے گئے اقدامات سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے ن لیگ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے حوالے سے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے کوئی وجہ بتائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا جبکہ آج وہاں وزیر اعلٰی کا انتخاب ہونا تھا۔

بعد میں امن و امان کا بہانہ بنایا گیا جبکہ ایوان میں ایسا ماحول نہیں تھا۔ عدالت نے پنجاب میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو امن و امان کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ ارکان پارلیمنٹ نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا لیا اب وہ ایوان خالی کردیں۔ سنا ہے کہ اب وہاں اے سی بھی بند کر دیے گئے ہیں۔‘ سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ انھیں ملک اور آئین کی خاطر وہیں بیٹھے رہنا چاہیے۔‘ عدالت عظمیٰ نے صدر، وزیراعظم، اٹارنی جنرل، سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع کو بھی نوٹسز جاری کردیے۔