مشرق وسطیٰ میں تناؤ،تیل کی قیمت میں زبردست اچھال

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
مشرق وسطیٰ میں تناؤ،تیل کی قیمت میں زبردست اچھال
مشرق وسطیٰ میں تناؤ،تیل کی قیمت میں زبردست اچھال

 

 

دبئی: متحدہ عرب امارات پر حوثیوں کے حملے کے بعد تیل کی رسد میں ممکنہ رکاوٹوں کے پیش نظر منگل کے روز تیل کی قیمت میں ایک ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو کہ پچھلے سات سال میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے جبکہ اس حملے کے بعد ایران کی حمایت رکھنے والا حوثی گروپ اور عرب اتحاد کے درمیان مخاصمت بھی بڑھی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق محقق اور تجزیہ کار اے این زیڈ نے کہا ہے کہ نئے جغرافیائی و سیاسی تناؤ کے باعث پوری مارکیٹ میں مشکل صورتحال کے آثار نمایاں ہوئے ہیں۔

برینٹ کے خام کی قیمت بڑھ کر 85 سینٹ یا ایک فیصد بڑھ کر 87 اعشاریہ 33 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے، اس سے قبل ایسا 29 اکتوبر 2014 کو ہوا تھا جب ایک روز میں 87 اعشاریہ 55 ڈالر بی بیرل تک پہنچا تھا۔

اسی طرح یو ایس ویسٹ انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت میں ایک اعشاریہ 13 یا 14 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو کہ دو ماہ کی بلند ترین سطح ہے جبکہ پیر کے روز امریکہ میں عام تعطیل کی وجہ سے تجارت معطل رہی۔

حوثیوں کی جانب سے ڈرون اور میزائل کی مدد سے آئل ٹینکرز کو نشانہ بنائے جانے بعد بھی خبردار کیا گیا کہ وہ مزید اہداف کو بھی نشانہ بنائیں گے جبکہ دوسری جانب امارات نے کہا کہ ’وہ ان دہشت گرد حملوں کے خلاف کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘

امارات کی تیل کی فرم ایڈناک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میزائل حملے کے بعد بھی اپنے مقامی اور بین الاقوامی خریداروں کے لیے تیل کی بلاتعطل سپلائی کے لیے منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔

معاشی تجزیہ کار یہ بھی کہتے ہیں کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ سخت سرد موسم بھی ہے کیونکہ گرمی کے لیے ایندھن کا استعمال زیادہ ہو رہا ہے۔

ایشی گلوور کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تجزیہ کاروںک ی پیشن گوئیوں سے توقع ہے کہ اس سال طلب رسد سے بڑھ جائے گی کیونکہ دنیا دو سال کے لاک ڈاؤن کے بعد کھل رہی ہے اور معمول کی زندگی کی طرف آ رہی ہے۔‘ تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ’ طلب اور رسد میں توازن پیدا ہونے کا امکان نہیں ہے۔‘

اوپیک میں شامل تیل پیدا کرنے والے کچھ ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ پیداوار کے لیے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں تاکہ کمیابی اور سرمایہ کاری کی کمی سے بچا جا سکے جو کہ روس اور اتحادیوں کے ساتھ ایک معاہدے کا حصہ بھی ہے جس کو اوپیک پلس کے طور پر جانا جاتا ہے۔

معاہدے کے مطابق چار لاکھ بیرل تیل ہر روز فراہم کیا جائے گا۔ مالیاتی امور کے ماہر کریگ ایلارم کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ جغرافیائی و سیاسی تناؤ جاری رہتا ہے اور اوپیک پلس کے ارکان ہر روز چار لاکھ بیرل تیل فراہم کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور 100 ڈالر کے نشان کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ (ایجنسی )