دس ممالک کی غزہ میں انسانی صورت حال کے دوبارہ بگڑنے پر شدید تشویش

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 31-12-2025
دس ممالک کی غزہ میں انسانی صورت حال کے دوبارہ بگڑنے پر شدید تشویش
دس ممالک کی غزہ میں انسانی صورت حال کے دوبارہ بگڑنے پر شدید تشویش

 



 لندن: دنیا کے 10 ممالک نے غزہ میں انسانی صورت حال کے دوبارہ بگڑنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے تباہ کن قرار دیا ہے اور اسرائیل سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

ایجنسی کے مطابق برطانیہ کینیڈا ڈنمارک فن لینڈ فرانس آئس لینڈ جاپان ناروے سویڈن اور سوئٹزرلینڈ کے وزرائے خارجہ نے برطانیہ کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا کہ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی غزہ کے شہری شدید بارشوں اور گرتے درجہ حرارت کے باعث نہایت سنگین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے دو درجن سے زائد انسانی تنظیموں کو غزہ میں کام کرنے سے روک دیا ہے۔ ان میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز اور کیئر جیسی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ تنظیمیں نئے رجسٹریشن قوانین کی تعمیل میں ناکام رہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق ان قوانین کا مقصد حماس اور دیگر مسلح گروپوں کو امدادی اداروں میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ دوسری جانب امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ضابطے من مانے ہیں اور ان پابندیوں سے شہری آبادی کو شدید نقصان پہنچے گا جو پہلے ہی انسانی امداد کی شدید محتاج ہے۔

اسرائیل نے جنگ کے دوران مسلسل دعویٰ کیا ہے کہ حماس امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ ڈال رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ اور امدادی اداروں نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

سال کے آغاز میں اسرائیل کی جانب سے متعارف کرائے گئے قوانین کے تحت امدادی تنظیموں کو اپنے عملے کے نام درج کرانے اور غزہ میں سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے فنڈز اور آپریشنز سے متعلق تفصیلات فراہم کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔

اکتوبر 2023 میں غزہ پر شدید اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان اکتوبر میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔

ایجنسی کے مطابق وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اب بھی 13 لاکھ افراد کو فوری طور پر پناہ گاہوں کی ضرورت ہے۔ صحت کی نصف سے زیادہ سہولیات جزوی طور پر کام کر رہی ہیں اور انہیں ضروری طبی آلات اور سامان کی کمی کا سامنا ہے۔ صفائی کے بنیادی ڈھانچے کی مکمل تباہی سے 7 لاکھ 40 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

وزرائے خارجہ نے اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا جو غزہ میں خونریزی کے خاتمے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کی گئی ہے۔

بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل طبی اور پناہ گاہوں کے سامان سمیت بعض درآمدات پر عائد غیر معقول پابندیاں ختم کرے اور سرحدی گزرگاہیں کھولے تاکہ انسانی امداد کے بہاؤ میں اضافہ ہو سکے۔

انہوں نے اسرائیلی حکومت سے فوری اور ضروری اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا جن میں یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ بین الاقوامی این جی اوز غزہ میں مستقل اور قابل اعتماد طریقے سے کام کر سکیں۔

بیان میں کہا گیا کہ جیسے جیسے 31 دسمبر قریب آ رہا ہے کئی قائم شدہ بین الاقوامی این جی او شراکت داروں کو اسرائیلی حکومت کی نئی پابندیوں کے باعث رجسٹریشن نہ ملنے کا خطرہ لاحق ہے۔

وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں اپنا کام جاری رکھیں اور دوہری استعمال کے نام پر عائد غیر معقول پابندیاں ختم کی جائیں جن میں طبی اور پناہ گاہوں کا سامان شامل ہے۔

انہوں نے انسانی امداد کی فراہمی بڑھانے کے لیے مزید کراسنگ پوائنٹس کھولنے پر بھی زور دیا۔

ایلنبی کراسنگ کے جزوی طور پر کھلنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ دیگر گزرگاہیں یا تو بند ہیں یا رفح سمیت انسانی امداد کے لیے ان پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بیوروکریٹک کسٹمز کے طریقہ کار اور وسیع پیمانے پر سکریننگ کی وجہ سے شدید تاخیر ہو رہی ہے جبکہ تجارتی سامان کو نسبتاً آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی جا رہی ہے۔

آخر میں کہا گیا کہ فی ہفتہ 4200 ٹرکوں کی آمد کو ایک ہدف سمجھا جانا چاہیے جس میں یومیہ اقوام متحدہ کے 250 ٹرک شامل ہوں۔ ان اہداف کو پورا کرنا ضروری ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بنیادی ضروریات کا سامان وسیع پیمانے پر متاثرہ آبادی تک پہنچ سکے۔