ایران پر دوبارہ عالمی پابندیوں کی راہ ہموار، تہران نے یورپی سفیروں کوطلب کیا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 27-09-2025
ایران پر دوبارہ عالمی پابندیوں کی راہ ہموار، تہران نے یورپی سفیروں کوطلب کیا
ایران پر دوبارہ عالمی پابندیوں کی راہ ہموار، تہران نے یورپی سفیروں کوطلب کیا

 



تہران : ایران نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں تعینات اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔ یہ اقدام اُس وقت سامنے آیا جب یورپی ٹرائیکا (ای تھری) نے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تحت "ٹرگر میکانزم" کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا۔

تہران نے اس فیصلے کو "غیر ذمہ دارانہ اور ظالمانہ" قرار دیا ہے۔ سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس میں روس اور چین کی بھرپور مخالفت کے باوجود قرارداد کو مطلوبہ حمایت حاصل نہ ہو سکی اور محض چار ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ یوں ایران پر وہ عالمی پابندیاں دوبارہ عائد ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہیں جو 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت معطل کر دی گئی تھیں۔

ایرانی ردِعمل اور سفارتی کوششیں ایران نے اس پیش رفت پر سخت احتجاج کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر دباؤ بڑھایا گیا تو وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کر دے گا۔ حال ہی میں ایران نے قاہرہ میں ایک نیا تعاون معاہدہ کیا تھا لیکن اب اس پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران یورپی وفود، بالخصوص فرانسیسی نمائندوں سے تفصیلی مذاکرات کیے، مگر یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔ یورپی سفارتکاروں کے مطابق ایران کی تجاویز "غیر سنجیدہ" تھیں۔ صدر مسعود پزشکیان نے بھی اعتراف کیا کہ یورپی ممالک کے ساتھ مشاورت "جیسی توقع کی گئی تھی، ویسی نہیں ہو پائی۔"

فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ایران پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے اس صورت میں بچ سکتا ہے اگر وہ تین بنیادی شرائط مان لے: بین الاقوامی معائنہ کاروں کو تمام جوہری تنصیبات تک رسائی دینا۔ افزودہ یورینیم کے ذخائر کے حوالے سے خدشات دور کرنا۔ امریکہ کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرنا۔ تاہم ایرانی قیادت نے واضح کر دیا ہے کہ وہ دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گی۔

رہبرِ اعلیٰ علی خامنہ ای نے گزشتہ روز اس پالیسی کی تصدیق کی، جس کے بعد امکان ہے کہ ہفتے کی شام سے ایران پر دوبارہ عالمی پابندیاں نافذ ہو جائیں گی۔ 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین) کے درمیان ایک تاریخی جوہری معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، اور جواباً اُس پر عائد کئی عالمی پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں۔

تاہم 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہو گیا اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں لگا دیں۔ اس کے بعد سے یورپی ممالک نے معاہدے کو بچانے کی کوششیں جاری رکھیں، مگر ایران نے بتدریج معاہدے کی کئی شقوں پر عملدرآمد روک دیا۔ موجودہ صورتحال اس بات کا عندیہ ہے کہ ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر عروج پر پہنچ چکی ہے اور سفارتی راستے سکڑتے جا رہے ہیں۔