طالبان نے افغان شہریوں کے خلاف انتقامی اور ظالمانہ کارروائیوں سے متعلق کہا ہے کہ ان میں ملوث طالبان جنگجوؤں کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی۔
طالبان کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان اپنی کارروائیوں کے لیے جواب دہ ہوں گے۔ طالبان عہدیدار کے مطابق انہوں نے اگلے چند ہفتوں تک افغانستان کے لیے ایک نئے حکومتی ماڈل کا منصوبہ بنایا ہے۔ افغان طالبان نے تیزی کے ساتھ ملک پر قبضہ کیا اور گذشتہ اتوار کو بغیر کوئی گولی چلائے کابل کا کنٹرول سنبھال لیا۔
طالبان عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’شہریوں کے خلاف ظلم اور جرائم کے کچھ کیسز کے بارے میں سنا ہے۔ اگر طالبان امن ا مان خراب کریں گے تو ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی۔
‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس افراتفری، دباؤ اور اضطراب کو سمجھ سکتے ہیں۔ لوگ سوچتے ہیں کہ ہم جواب دہ نہیں ٹھہرائے جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہے۔‘ کابل پر قبضے کے بعد طالبان نے نرم رویہ اپنایا ہے۔ اس سے قبل 1996 سے 2001 تک دور حکومت کے دوران طالبان کا موقف سخت رہا ہے۔ کابل حکومت کے سابق عہدیداروں نے طالبان سے چھپنے کی تکلیف دہ کہانیاں سنائی ہیں۔