طالبان : پنج شیر کے جنگجو ہتھیار ڈال دیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-09-2021
پنج شیر میں طالبان کے خلاف متحد جنگجو
پنج شیر میں طالبان کے خلاف متحد جنگجو

 

 

کابل :افغانستان میں طالبانکے قبضہ کے بعد سے حالات غیر واضح ہیں۔ حکومت سازی سے لے کر فوجی معاملات تک  طالبان کے سامنے کئی چیلنج ہیں۔ ان میں سے ایک ہے پنج شیر وادی۔جہاں احمد مسعود نے طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان کردیا ہے۔

 پچھلے ایک ہفتے سے افغان طالبان اور پنج شیر وادی کے جانبازوں میں ٹکر جاری ہے۔ 

دونوں جانب سے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن اب طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ پنجشیر میں موجود مزاحمتی گروہ کے جنگجو ہتھیار ڈال دیں جب کہ نیشنل ریزسٹنس فرنٹ نامی اس گروپ کا کہنا ہے اس کے جنگجوؤں نے طالبان کے بڑے حملے کو پسپا کر دیا ہے۔

 نیشنل ریزسٹنس فرنٹ(این آر ایف) میں طالبان مخالف ملیشیا کے جنگجو اور افغان سکیورٹی فورسز کے سابق اہلکار شامل ہیں۔ طالبان اس وقت پنجشیر کا محاصرہ کر چکے ہیں جب کہ اس علاقے میں موجود جنگجوؤں نے طالبان کا مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کابل سے 80 کلو میٹر دور بلند پہاڑوں کے دامن میں گھری یہ وادی اس وقت طالبان مخالف مسلح تحریک کا گڑھ ہے۔ طالبان کے سینئیر رہنما عامر خان متقی کا ٹوئٹر پر پوسٹ کیے جانے والے ایک آڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ ’میرے بھائیو، ہم نے پنجشیر کے مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے لیکن یہ کامیاب نہیں ہو سکیں۔

اب جب طالبان نے پنجشیر کو گھیر لیا ہے تو وہاں موجود افراد اب بھی مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ اب یہ آپ پر ہے کہ آپ ان سے بات کریں۔ جو لڑنا چاہتے ہیں انہیں بتا دیں کہ بس بہت ہو چکا۔‘ دوسری جانب افغانستان کی سابقہ حکومت کے وزیر دفاع بسم اللہ محمدی کا کہنا ہے کہ طالبان نے منگل کی رات کو پنجشیر پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔

بسم اللہ محمدی کا ایک ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’گذشتہ رات طالبان نے پنجشیر پر حملہ کیا لیکن انہیں پسپا کر دیا گیا۔‘ انہوں نے دعوی کیا کہ اس حملے کے دوران 34 طالبان جنگجو ہلاک جب کہ 65 زخمی ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ وہ بھاری نقصان کے ساتھ پسپا ہو گئے ہیں۔‘ ادھر پنجشیر میں موجود جنگجوؤں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

ان میں سے کئی افراد طالبان کے پہلے دور حکومت کے دوران بھی ان سے ہونے والی جھڑپوں میں شریک تھے۔ پنجشیر کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنے خون کے آخری قطرے تک دفاع کے لیے تیار ہیں۔‘ ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ ’ہر ایک کے کاندھے پر فائر کرنے کے لیے ہتھیار موجود ہے۔ ہمارے چھوٹے اور بڑے سب تیار ہیں اور وہ صرف مزاحمت کی بات کرتے ہیں۔‘