طالبان خواتین پر ’خوفناک‘ پابندیاں عائد کر رہے ہیں: اقوام متحدہ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-08-2021
 خواتین پر ’خوفناک‘ پابندیاں عائد
خواتین پر ’خوفناک‘ پابندیاں عائد

 

 

 اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان اپنے زیر قبضہ آنے والے علاقوں میں خواتین پر ’خوفناک‘ پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا جمعے کو کہنا تھا کہ ’حال ہی میں طالبان کے زیر قبضہ آنے والے علاقوں میں خواتین پر خوفناک پابندیوں کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا ’میں ان اطلاعات سے بہت پریشان ہوں کہ طالبان اپنے زیر قبضہ علاقوں میں انسانی حقوق پر سخت پابندیاں عائد کر رہے ہیں جن میں خواتین اور صحافیوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‘  ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بہت دل گرفتہ اور پریشان کن ہے کہ افغانستان خواتین کے مشکل سے حاصل کردہ حقوق کو یوں پامال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے تنبیہ کی کہ ’عام شہریوں کے خلاف براہ راست حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ بین الااقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

‘  طالبان کی جانب سے افغانستان کے مزید شہروں پر قبضے اور کابل کے قریب آنے سے دوبارہ سے ایک ایسی حکومت کے قائم ہونے کے خدشات سر اٹھا رہے ہیں جس میں جابرانہ قوانین رائج تھے۔ افغان سکیورٹی فورسز نے کئی محاذوں پر طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ ایسے واقعات میں انفرادی فوجیوں سے لے کر فوجی یونٹس حتی کے پوری ڈویژنز بھی شامل ہیں۔ جس کے بعد طالبان کو مزید فوجی ساز و سامان اور گاڑیاں دستیاب ہو چکی ہیں جو پیش قدمی میں ان کی مدد کر رہی ہیں۔

 

 امریکی میرینز سفارتی عملے کو نکالنے کے لیے کابل کے ہوائی اڈے پر پہنچ گئے

 ایک جانب جہاں طالبان کی جانب سے مزید شہروں پر قبضہ کیا جا رہا ہے وہیں قندھار پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکی میرینز سفارتی عملے کو افغانستان سے نکالنے کے لیے کابل کے ہوائی اڈے پر پہنچ چکے ہیں۔ جمعے کو طالبان نے کئی اہم شہروں پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ کابل کے مزید قریب پہچ چکے ہیں۔

 دریں اثنا امریکہ نے روزانہ کی بنیاد پر کابل سے ہزاروں افراد کو نکالنے کی تیاریاں شروع کر دیں ہیں۔ یاد رہے طالبان جمعے کو کابل سے صرف 30 میل دور موجود صوبے لوگر کے دارالحکومت پل عالم پر قابض ہو چکے ہیں۔

پل عالم کے شہری خیرالدین لوگری کا  کہنا تھا کہ ’ہم نہیں جانتے کیا ہو رہا ہے۔‘

 یاد رہے جمعے کو برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس نے کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے صدر بائیڈن کے حکم کے بعد جلدی میں کیا جانے والے انخلا ’ایک غلطی‘ تھی۔

 ادھر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ ’افغانستان کو اکیلا نہیں چھوڑے‘ گا لیکن انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ غیر ملکی طاقتوں کے پاس افغانستان کے تنازعے کے حل کے لیے محدود طاقت ہے۔