طالبان کا اعلان۔ رہنماؤں کے بیٹے وزارتوں سے برطرف

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
طالبان کا اعلان۔  رہنماؤں کے بیٹے وزارتوں سے برطرف
طالبان کا اعلان۔ رہنماؤں کے بیٹے وزارتوں سے برطرف

 

 کابل :  افغانستان سے ایک بڑی خبر آئی ہے ۔ اس مرتبہ معاملہ خواتین یا ان کی تعلیم کا نہیں ہے بلکہ بات طالبان کے لیڈران کے بیٹوں کا ہے جو کہیس نہ کہیں کسی بڑے سرکاری عہدے پر فائز ہیں۔ افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ نے حاضر سروس سرکاری افسران کے بیٹوں کو حکومتی اداروں میں بھرتی کرنے پر پابندی عائد کی ہے اور انہیں فوری طور پر برطرف کرنے کا حکم دیا ہے۔ افغان ٹیلی ویژن چینل آریانا نیوز کے مطابق سپریم لیڈر کی ہدایت پر سرکاری عہدوں پر تعینات افسران کے بیٹوں کوبرطرف کر دیا ہے جو ذاتی تعلق کی بنا پر بھرتی کیے گئے تھے۔ سپریم لیڈر کی جانب سے جاری اعلامیے میں افسران کو ہدایت کی گئی تھی کہ وزارتیں، ڈیپارٹمنٹس اور انتظامیہ خاندانی اور ذاتی تعلقات کی بنیاد پر بھرتیاں کرنے سے گریز کریں۔

اعلامیے کے مطابق جن افسران نے اپنی ہی وزارتوں یا اداروں میں بیٹوں کو بھرتی کیا ہے وہ فوری طور پر ان کی جگہ کسی اور کو تعینات کریں۔ خیال رہے کہ سرکاری اداروں میں تمام تعیناتیاں سپریم لیڈر اخونزادہ یا دیگر اعلٰی ممبران کی ہدایت پر کی جاتی ہیں۔ ایک اور بیان میں اخونزادہ نے حشیش کے پودے کی کاشت پر بھی پابندی عائد کی ہے اور ہدایت کی ہے کہ آج کے بعد سے کوئی بھی شخص اپنی زمین پر اس کی کاشت نہیں کرے گا۔ دوسری جانب طالبان حکام لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

جبکہ مغربی اور اسلامی ممالک کی جانب سے بھی طالبان پر شدید تنقید کی گئی ہے کہ انہوں نے وعدے کے باوجود خواتین کو زندگی کے تقریباً تمام شعبوں سے بے دخل کیا اور لڑکیوں پر سیکنڈری اور اعلٰی تعلیم کے حصول کے دروازے بند کیے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے سیکنڈری اور کالج کی تعلیم پر پابندی کے فیصلے کو واپس لیں