سڈنی :آسٹریلیا کے سڈنی میں یہودیوں کے تہوار حنوکہ کے موقع پر ہونے والی تین حملہ آوروں کی فائرنگ میں بارہ افراد کی ہلاکت کے درمیان ایک نام آیا پاکستان کے باشندے کا ، جبکہ دوسرا نام تھا ایک مسیحا کا جسے آسٹریلیا احمد ال احمد کے نام سے جانتا ہے- دل دہلا دینے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک عام شہری احمد اتوار کے روز ایک مسلح حملہ آور پر جھپٹ پڑتا ہے اور اسے اسلحے سے محروم کر دیتا ہے۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ یہ شخص اس وقت حملہ آور کے قریب جاتا ہے جب وہ اسکرین سے باہر موجود لوگوں پر فائرنگ کر رہا ہوتا ہے۔ اس شخص نے حملہ آور کو قابو میں لے کر اس سے بندوق چھین لی۔ بعد ازاں اس نے وہی اسلحہ حملہ آور کی طرف موڑا لیکن فائر نہیں کیا۔آسٹریلوی میڈیا کے مطابق اس بہادر شخص کی شناخت 43 سالہ احمد ال احمد کے طور پر ہوئی ہے۔
ان کے کزن مصطفیٰ ال احمد نے آسٹریلیا کے نیوز 7 کو بتایا کہ احمد کو ایک گولی بازو پر اور ایک گولی کندھے پر لگی۔ یہ زخم اس وقت آئے جب پہلے حملہ آور کو قابو میں کرنے کے بعد دوسرے مسلح شخص نے احمد پر فائرنگ کی۔مصطفیٰ ال احمد نے کہا کہ وہ ایک ہیرو ہیں سو فیصد ہیرو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے سوشل میڈیا پر یہ مناظر دیکھے تو یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ سو فیصد ہیرو ہیں۔
.webp)
شخص حمد ال احمد ایک 43 سالہ پھل فروش ہیں جنہوں نے بونڈی بیچ میں ہونے والی فائرنگ کے دوران ایک حملہ آور کا سامنا کیا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔ دو بچوں کے والد احمد ال احمد نے حملہ آور سے رائفل چھین لی اور اسے اسی کی طرف تان دیا جس کے باعث کئی قیمتی جانیں بچ گئیں۔
بونڈی بیچ کے ایک حملہ آور کو بہادری سے قابو میں کرنے اور اسلحہ چھیننے والے شخص کی شناخت احمد ال احمد کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ ایک 43 سالہ پھلوں کی دکان کے مالک ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید ٹی شرٹ پہنے احمد ایک ایسے حملہ آور کے قریب گئے جو رائفل تھامے ہوئے تھا۔ انہوں نے اس پر جھپٹ کر اسلحہ چھین لیا اور یہ جرات مندانہ قدم کئی مزید جانیں بچانے کا سبب بنا۔
Australia : An unarmed civilian pounced and disarmed one of the terrorists & saved many lives.
— mansooruddin faridi (@mfaridiindia) December 14, 2025
آسٹریلیا۔ایک غیر مسلح شہری نے ایک دہشت گرد پر جھپٹ کر اس سے ہتھیار چھین لیا اور کئی جانیں بچا لیں۔#Australia #bondibeach #bondi #bondibeachsydney #bondiattack #BondiMassacre #sydney pic.twitter.com/QCvBa97DiW
اسلحہ اپنے قبضے میں لینے کے بعد احمد نے رائفل حملہ آور کی طرف تان دی۔ حملہ آور پیچھے ہٹتے ہوئے ایک پل کی جانب گیا جہاں ایک دوسرا فائرنگ کرنے والا موجود تھا۔ احتیاط اور حوصلے کے امتزاج کے تحت احمد نے رائفل ایک درخت کے ساتھ ٹکا دی اور اپنے ہاتھ اوپر اٹھا دیے۔ غالب امکان ہے کہ یہ اشارہ تھا کہ وہ حملے کا حصہ نہیں ہیں۔
نیتن یاہو نے کی سراہنا
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دیمونا میں ایک حکومتی اجلاس کے دوران بونڈی بیچ کے اس ہیرو کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک بہادر شخص کا عمل دیکھا اور یہ معلوم ہوا کہ وہ ایک مسلمان بہادر انسان ہے اور میں اسے سلام پیش کرتا ہوں جس نے ان دہشت گردوں میں سے ایک کو معصوم یہودیوں کو قتل کرنے سے روک دیا۔
احمد ال احمد سدرلینڈ شائر میں پھلوں کا کاروبار کرتے ہیں جو سڈنی کے جنوب میں واقع ایک ضلع ہے۔ ان کے کزن مصطفیٰ کے مطابق جنہوں نے اسپتال کے باہر آسٹریلوی میڈیا سے بات کی احمد کو اسلحہ استعمال کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ وہ محض بونڈی بیچ کی سیر کے لیے آئے تھے جب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور انہوں نے خود قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔جدوجہد کے دوران پل پر موجود دوسرے حملہ آور نے احمد کو دو گولیاں ماریں۔ زخم ان کے بازو اور ہاتھ پر آئے اور انہیں اسی اتوار کی رات سرجری سے گزرنا پڑا۔ مصطفیٰ نے کہا کہ ہمیں امید ہے وہ ٹھیک ہو جائیں گے۔ وہ سو فیصد ہیرو ہیں۔
یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق شام 6 47 پر آرچر پارک میں بونڈی بیچ کے قریب پیش آیا۔ یہ واقعہ حنوکہ کے پہلے دن کی تقریب کے دوران ہوا جس میں تقریباً ایک ہزار افراد شریک تھے۔ نیو ساؤتھ ویلز پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا کوئی تیسرا حملہ آور بھی شامل تھا۔ ایک حملہ آور موقع پر مارا گیا جبکہ دوسرا نازک حالت میں ہے۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ردعمل کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔ ہزاروں صارفین نے اس شخص کی تعریف کی ہے جس نے ایک صارف کے الفاظ میں خطرے سے بھاگنے والوں میں شامل ہونے کے بجائے مقابلہ کرنے کا انتخاب کیا۔