سیول:جنوبی کوریا کے حکام نے کہا ہے کہ ’دارالحکومت سیول میں ہیلووین کے تہوار کے دوران ایک تنگ گلی میں بھگدڑ مچنے سے 146 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہو گئے ہیں۔
نیشنل فائر ایجنسی کے ایک اہلکار چوئی چیونگ بیوم نے بتایا کہ زیادہ تر اموات بھگدڑ کے دوران کچلے جانے کی وجہ سے ہوئیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 76 لاشیں قریبی ہسپتال پہنچائی گئیں، جبکہ 46 کو ایک جِم میں رکھا گیا ہے
-شنل فائر ایجنسی کے ایک اہلکار چوئی چیون سِک نے بتایا کہ ’سنیچر کی شب 100 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں اور تقریباً 50 افراد کو دل کا دورہ پڑا جن کا علاج ہو رہا ہے۔‘ ان کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ ہیملٹن ہوٹل کے قریب ایک تنگ گلی میں بھگدڑ مچنے سے لوگ ہلاک بھی ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی
충격주의)현재 이태원 압사 사망자 발생했다는듯 pic.twitter.com/ExGTyJQQN9
— 이것저것 소식들 (@feedforyou11) October 29, 2022
ن کا کہنا تھا کہ ’ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پورے ملک میں 400 کارکنوں کو تعینات کیا گیا تھا۔‘ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں بعض لوگوں کو دل کے دورے کا شکار ہونے والے افراد کو ابتدائی طبی امداد دیتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک مقامی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’انہیں بھی بھگدڑ کی اطلاع ملی۔‘ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ بھگدڑ اس وقت مچی جب لوگ ایک بار کی طرف بھاگے جہاں انہیں کسی شخصیت کی آمد کی اطلاع ملی تھی۔ جنوبی کوریا کے صدر یون سیوک ییول نے ایک بیان میں زخمیوں کے فوری علاج کی ہدایت کی۔