نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو پولیس تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی کمی سے متعلق ایک خبر پر از خود نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے میں عوامی مفاد کی عرضی (PIL) دائر کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے پولیس تھانوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے 2018 میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے جمعرات کو ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’ہم ‘پولیس تھانوں میں فعال سی سی ٹی وی کی کمی’ کے عنوان سے از خود نوٹس لے کر ایک عوامی مفاد کی عرضی درج کرنے کا حکم دے رہے ہیں، کیونکہ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ اس سال کے پچھلے سات-آٹھ مہینوں میں پولیس حراست میں تقریباً 11 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔‘‘
عدالت نے دسمبر 2020 میں مرکز کو ہدایت دی تھی کہ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی)، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سمیت تفتیشی ایجنسیوں کے دفاتر میں سی سی ٹی وی کیمرے اور ریکارڈنگ آلات لگائے جائیں۔
عدالت نے کہا تھا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہر پولیس تھانے میں تمام داخلی و خارجی دروازوں، مرکزی دروازے، حوالات، راہداریوں، لابی اور استقبالیہ کے ساتھ ساتھ حوالات کے باہر کے علاقوں میں بھی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ کوئی بھی حصہ نگرانی سے باہر نہ رہ جائے۔
عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ سی سی ٹی وی نظام ’نائٹ وژن‘ سے لیس ہونا چاہیے اور اس میں آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ دونوں شامل ہونی چاہئیں۔ اس نے مزید کہا تھا کہ مرکز، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ایسا نظام خریدنا لازمی ہوگا جس میں کم از کم ایک سال تک ڈیٹا محفوظ رکھا جا سکے۔