افغانستان میں مشترکہ اور نمائندہ حکومت بنانے پرسلامتی کونسل کا زور

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 23-09-2021
افغانستان میں مشترکہ اور نمائندہ حکومت بنانے پرسلامتی کونسل کا زور
افغانستان میں مشترکہ اور نمائندہ حکومت بنانے پرسلامتی کونسل کا زور

 

 

نیویارک:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین نے افغانستان کے بارے میں مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک پر بزور طاقت قبضہ کرنے والے طالبان پر وسیع البنیاد اور جامع حکومت کے قیام کے لیے مزید دباؤ ڈالیں گے۔ ان عالمی طاقتوں میں شامل چین اور روس نے گذشتہ ماہ طالبان کی فتح کو امریکہ کی شکست قرار دیا تھا اور طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ تاہم ان دو ممالک سمیت کسی بھی ملک نے تاحال طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے بعد عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کو بتایا کہ سلامتی کونسل کے تمام ارکان ایک پرامن اور مستحکم افغانستان چاہتے ہیں جہاں انسانی ہمدردی کے تحت بھیجی جانے والی امداد بغیر مسائل اور امتیاز کے تقسیم کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ ایک ایسا افغانستان چاہتے ہیں جہاں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے، ایک ایسا افغانستان جو دہشت گردی کی پناہ گاہ نہ ہو اور ایک ایسا افغانستان جس میں ایک ایسی جامع حکومت ہو جو آبادی کے تمام طبقات کی نمائندگی کرے۔‘ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور برطانیہ، فرانس اور روس کے وزرائے خارجہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے موقعے پر نیویارک میں سر جوڑ کر بیٹھے جبکہ ان کے چینی ہم منصب وانگ یی نے ایک گھنٹے سے زیادہ چلنے والے ان مذاکرات میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔

ایک امریکی عہدے دار نے برطانوی وزیر خارجہ لز ٹروس کی جانب سے بلائی گئی ملاقات کو تعمیری اور ہم آہنگی سے بھرپور قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ طالبان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام کریں گے۔ امریکی عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا: ’مجھے نہیں لگتا کہ چین سمیت کوئی بھی طالبان کی اس عبوری حکومت کی تشکیل سے مطمئن ہے۔‘ اجلاس سے قبل بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جون نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پانچوں طاقتیں افغانستان میں ایک جامع حکومت چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتفاق ہر جگہ موجود ہے۔ چین اس سے قبل امریکہ کی جانب سے افغانستان کے اربوں ڈالرز کے اثاثے منجمد کرنے پر تنقید کر چکا ہے۔