’انسانیت کو بچائیں‘، کوپ 26 کانفرنس میں اقوام متحدہ کی عالمی قیادت سے اپیل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-11-2021
’انسانیت کو بچائیں‘، کوپ 26 کانفرنس میں اقوام متحدہ کی عالمی قیادت سے اپیل
’انسانیت کو بچائیں‘، کوپ 26 کانفرنس میں اقوام متحدہ کی عالمی قیادت سے اپیل

 

 

گلاسکو : ’انسانیت کو بچائیں‘، کوپ 26 کانفرنس میں اقوام متحدہ کی عالمی قیادت سے اپیل منگل 2 نومبر 2021 6:13 اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے گلاسکو میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقد کی گئی کانفرنس کوپ 26 میں عالمی قیادت سے اپیل کی ہے کہ انسانیت کو بچایا جائے۔

 اس کانفرنس میں دنیا کے 120 ممالک کے سربراہان شرکت کر رہے ہیں اور اس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ دنیا کو تباہ کن گلوبل وارمنگ سے بچانے کے لیے یہ کانفرنس اہم ہے۔

بورس جانسن کا کوپ 26 میں خطاب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ہم ناکام ہوئے تو وہ (نوجوان نسل) ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ وہ جان لیں گے کہ گلاسگو ایک تاریخی موڑ تھا جب تاریخ بدلنے میں ناکام رہی تھی اور وہ درست ہوں گے۔

کوپ 26 موسمیاتی تبدیلی کی کہانی کا خاتمہ نہیں کرے گا اور نہ ہی کر سکتا ہے۔‘ دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی معاہدے (پیرس معاہدے) سے علیحدگی کے فیصلے پر عالمی رہنماؤں سے معافی مانگی۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے کو ایک معاشی موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

ٹرمپ، جس نے پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا، کے حوالے سے بائیڈن نے کوپ 26 سربراہی کانفرنس کو بتایا کہ ’میرا خیال ہے کہ مجھے معافی نہیں مانگنی چاہیے لیکن میں اس حقیقت کے لیے کہ امریکہ گذشتہ انتظامیہ کے دور میں پیرس معاہدے سے الگ ہو گیا تھا، معافی مانگتا ہوں کیونکہ اس اقدام نے ہمیں کچھ پیچھے دھکیل دیا۔‘

گذشتہ روز انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے عالمی قیادت سے اپیل کی تھی کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے لیے زیادہ موثر پالیسی ترتیب دیں۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹلینا جارجیوا نے موسمیاتی تبدیلی کو ’میکرو اکنامک اور مالی استحکام کے لیے بڑا خطرہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک موثر پالیسی نہ بنائی گئی تو 2030 تک کاربن کا اخراج بہت زیادہ ہوگا اور عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود نہیں کیا جا سکے گا۔‘ ’اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پالیسی سازوں کو پالیسی اور جذبے کے درمیان خلا کو پُر کرنا ہوگا۔‘ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی وہ مساوات اور اپنی ذمہ داری کو سامنے رکھتے ہوئے کاربن کا اخراج کم کریں۔