ریاض: سعودی عرب کے سرکاری محکمہ شماریات نے سال 2024 کے لیے مملکت کی آبادی سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی مجموعی آبادی 3 کروڑ 53 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی آبادی میں سعودی شہریوں کا تناسب 55.6 فیصد ہے، جبکہ باقی 44.4 فیصد افراد وہ غیر ملکی ہیں جو مختلف شعبوں میں کام یا تجارت کی غرض سے مملکت میں مقیم ہیں۔آبادی کے صنفی تناسب پر نظر ڈالیں تو مردوں کی شرح 62.1 فیصد ہے جبکہ خواتین 37.9 فیصد پر مشتمل ہیں۔ عمر کے اعتبار سے، 15 سے 65 برس کے درمیان افراد کی تعداد 74.7 فیصد ہے، جب کہ 14 سال یا اس سے کم عمر بچوں کا تناسب 22.5 فیصد ہے۔ 65 برس یا اس سے زائد عمر کے بزرگ افراد مملکت کی آبادی کا صرف 2.8 فیصد ہیں۔
سعودی عرب کی بنیاد 1932 میں شاہ عبدالعزیز ابن سعود نے اس وقت رکھی جب انہوں نے جزیرہ نما عرب کے مختلف قبائل اور ریاستوں کو متحد کر کے "مملکت سعودی عرب" کے نام سے ایک جدید اسلامی ریاست قائم کی۔ تیل کی دریافت نے ملک کی معیشت کو یکسر بدل کر رکھ دیا اور عالمی سیاست میں سعودی عرب کو ایک نمایاں مقام عطا کیا۔یہ ریاست اسلامی شعائر، حرمین شریفین کی سرزمین اور عرب روایات کی محافظ سمجھی جاتی ہے۔ جدید دور میں سعودی عرب وژن 2030 کے تحت تیزی سے اقتصادی، سماجی اور ثقافتی تبدیلیوں کی راہ پر گامزن ہے، جہاں ایک طرف خواتین کو نئے حقوق دیے جا رہے ہیں تو دوسری طرف غیر ملکی سرمایہ کاری اور سیاحت کے دروازے کھولے جا رہے ہیں۔آبادی کے نئے اعداد و شمار سعودی عرب میں جاری ان ہی سماجی و اقتصادی تبدیلیوں کی عکاسی کرتے ہیں، جن کے تحت غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد مختلف پیشوں اور خدمات کے لیے مملکت میں مقیم ہے، جب کہ مقامی شہریوں کی آبادی میں بھی سال بہ سال اضافہ ہو رہا ہے۔ؓ