ہند۔پاک دوستی کے درمیان سنگھی نظریات رکاوٹ : عمران خان

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 16-07-2021
پاکستانی وزیراعظم عمران خان
پاکستانی وزیراعظم عمران خان

 

 

 تاشقند: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے جب وسطی جنوبی ایشیا کانفرنس میں ایک ہندوستانی صحافی نے دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ کے بارے میں سوال کیا توپڑوسی ملک کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم تو ایک مہذب پڑوسی کی حیثیت سے دوستی کے خواہاں ہیں لیکن ہندوستان میں سنگھی نظریات رکاوٹ بن جاتے ہیں۔

وہ شاید یہ بھول گئے کہ مہذب پڑوسی ہی جموں وکشمیر آئے دن ’ڈرون ‘ سے در اندازی کررہا ہے اور ہندوستانی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔

در اصل ہندوستانی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ایک سوال کے جواب میں آر ایس ایس کی شدید الفاظ میں نکتہ چینی کی ہے۔ لیکن عمران خان نے جمعہ کے روز افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں سے متعلق پاکستان کے کردار پر سوالات سے انکار کیا اور اس کی حمایت پر خدشات کے درمیان ہندوستان کے ساتھ تعطل کی گئی بات چیت کے لئے "آر ایس ایس نظریہ" کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی۔

عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا بات چیت اور دہشت گردی ایک ساتھ ہوسکتی ہے؟

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ہندوستان کو بتا سکتا ہوں کہ ہم طویل انتظار کر رہے ہیں کہ ہم مہذب پڑوسیوں کی طرح رہتے ہیں۔ لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں۔ آر ایس ایس کا نظریہ درمیان میں حائل ہوجاتا ہے۔

ہندوستان نے بار بار پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنے زیر اقتدار علاقوں سے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس بند کرے۔ اور یہ کہ کیا دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں ہو سکتی۔

ہندوستان نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پاکستان سمیت اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات کی خواہش رکھتا ہے۔

پڑوسی ملک میں مقیم دہشت گرد گروہوں کی طرف سے سنہ 2016 میں پٹھان کوٹ ایئر فورس کے اڈے پر دہشت گردی کے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی ہے۔

افغانستان کے پہلے نائب صدر امراللہ صالح نے جمعہ کے روز اس کی سرزمین پر طالبان کی موجودگی سے انکار پر پاکستان کی سرزنش کی تھی۔

خیال رہے کہ عمران خان ازبکستان کے صدر شوکت میر ضیائف کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔