کیف: روس نے ہفتے کی رات یوکرین پر 805 ڈرونز اور دیگر فضائی ہتھیاروں سے حملہ کیا، جو اب تک جنگ کے دوران ہونے والا سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بات یوکرینی حکام نے اتوار کو بتائی۔
یوکرین کی فضائیہ کے ترجمان یوری ایہنات نے "ایسوسی ایٹڈ پریس" سے بات کرتے ہوئے اس ڈرون حملے کی تصدیق کی، جو روس کی جانب سے اب تک کا سب سے وسیع پیمانے پر کیا گیا حملہ ہے۔ فضائیہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق، روس نے مختلف اقسام کی 13 میزائلیں بھی داغیں، جبکہ یوکرین نے ان میں سے 747 ڈرونز اور چار میزائلوں کو کامیابی سے مار گرایا۔
یوکرین بھر میں 37 مقامات پر میزائل حملے اور 56 مقامات پر ڈرون حملے ریکارڈ کیے گئے۔ مار گرائے گئے ڈرونز اور میزائلوں کا ملبہ آٹھ مختلف علاقوں میں گرا، جس سے مقامی سطح پر نقصان کا اندیشہ ہے۔ فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے یہ جنگ مسلسل جاری ہے اور اب اس کا رخ تیزی سے ٹیکنالوجی اور ڈرونز کی جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ابتدائی مہینوں میں توپ خانے، ٹینکوں اور میزائلوں کا استعمال غالب تھا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ روس نے ایرانی ساختہ "شاہد" ڈرونز جیسے ہتھیاروں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ یہ حملہ نہ صرف تعداد میں سب سے بڑا تھا بلکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اب یوکرین کے دفاعی نظام کو تھکانے اور دباؤ میں لانے کے لیے "ڈرون سوارم" یعنی بیک وقت سینکڑوں ڈرونز کے استعمال کی حکمتِ عملی اپنا رہا ہے۔
یوکرین کی فضائی دفاعی صلاحیت اگرچہ مؤثر رہی ہے، لیکن مسلسل حملوں سے اس پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ حملہ یوکرین کے لیے صرف عسکری نہیں بلکہ نفسیاتی جنگ کا حصہ بھی ہے، کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں بیک وقت حملے کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانا ہے۔