ایران-اسرائیل جنگ میں روس کی ثالثی کی پیشکش

Story by  PTI | Posted by  [email protected] | Date 19-06-2025
ایران-اسرائیل جنگ میں روس کی ثالثی کی پیشکش
ایران-اسرائیل جنگ میں روس کی ثالثی کی پیشکش

 



سینٹ پیٹرزبرگ (روس): روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بدھ کے روز اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازع ختم کرانے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ماسکو ایک ایسا معاہدہ کرانے میں مدد دے سکتا ہے جس کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن طور پر آگے بڑھا سکے، اور ساتھ ہی اسرائیل کی سلامتی سے متعلق خدشات بھی کم کیے جا سکیں۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوتن نے کہا: یہ ایک حساس معاملہ ہے، میرے خیال میں اس کا کوئی حل نکل سکتا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل، ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کر دے تو روس کا ردِ عمل کیا ہوگا، تو انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا:میں ایسی کسی قیاس آرائی پر بات نہیں کرنا چاہتا۔

ایرانی رہبر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیلی حملوں کے دوران امریکہ کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ کوئی فوجی کارروائی کرتا ہے تو اسے ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ صدر پوتن نے بتایا کہ روس نے اپنی ثالثی کی تجویز ایران، اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ شیئر کی ہے۔ انہوں نے کہا: ہم کسی پر کچھ تھوپ نہیں رہے، صرف یہ بات کر رہے ہیں کہ ہم اس صورتِ حال سے نکلنے کا ممکنہ راستہ کیسے تلاش کر سکتے ہیں۔

لیکن بالآخر یہ فیصلہ ان تمام ممالک، خاص طور پر ایران اور اسرائیل کی سیاسی قیادت کو کرنا ہے۔ روس نے مشرقِ وسطیٰ میں دہائیوں سے ایک نازک توازن برقرار رکھا ہے۔ وہ ایک طرف اسرائیل کے ساتھ اپنے خوشگوار تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، تو دوسری جانب ایران کے ساتھ اس کے مضبوط اقتصادی اور عسکری روابط بھی موجود ہیں۔

سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم کے موقع پر، پوتن نے ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت دیگر بین الاقوامی میڈیا اداروں کے سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روس اور ایران کے درمیان بااعتماد تعلقات قائم ہیں، اور روس نے ایران کے جنوبی شہر بوشہر میں اس کے پہلے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر میں مدد دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بوشہر میں مزید دو ری ایکٹرز کی تعمیر میں اس وقت دو سو سے زائد روسی کارکن مصروف ہیں۔

پوتن نے کہا:ہم اسرائیلی قیادت کے اس مؤقف سے متفق ہیں کہ ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے روس سے فوجی امداد کی کوئی درخواست نہیں کی ہے۔ جنوری میں دونوں ممالک کے درمیان ایک اسٹریٹجک شراکت داری معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، جس میں بھی ایسی کسی فوجی مدد کا ذکر نہیں کیا گیا۔

پوتن کے مطابق، ماضی میں روس نے ایران کو کچھ فضائی دفاعی نظام فراہم کیے تھے اور اس کے علاوہ وہ ایران کو ایک جامع فضائی دفاعی نظام بنانے میں مدد کی پیشکش بھی کر چکا ہے، لیکن تہران نے اس میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ انہوں نے کہا: ہم نے ایک سسٹم بنانے کی تجویز دی تھی، اس پر ماضی میں بات بھی ہوئی، لیکن ایرانی فریق نے اس میں بہت کم دلچسپی ظاہر کی۔