ماسکو: روس نے منگل کے روز کہا کہ خودمختار ممالک کو اپنے مفادات کے مطابق تجارتی اور اقتصادی تعاون میں اپنے شراکت دار منتخب کرنے کا حق ہے۔ یہ بیان روس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک دن پہلے کی وارننگ کے بعد دیا۔ ٹرمپ نے پیر کو خبردار کیا تھا کہ وہ روس سے خام تیل خریدنے کی وجہ سے ہندوستان پر امریکی ٹیکسوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔
روس کے حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ہندوستان کے حوالے سے امریکہ کی وارننگ پر رد عمل دیتے ہوئے صحافیوں سے کہا، ہمیں یقین ہے کہ خودمختار ممالک کو اپنے مفادات کی بنیاد پر تجارتی شراکت دار، تجارتی اور اقتصادی تعاون کے شراکت دار خود منتخب کرنے اور آزادانہ طور پر تجارت و اقتصادی تعلقات کے طریقے طے کرنے کا حق ہونا چاہیے۔
ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ وہ ہندوستان پر امریکی ٹیکس میں "کافی" اضافہ کریں گے اور ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید کر اسے منافع میں بیچ رہے ہیں۔ ٹرمپ کے بیان کے کچھ ہی گھنٹوں بعد، ہندوستان نے روس سے خام تیل خریدنے کو غیر منصفانہ اور غیر دانشمندی سے نشانہ بنانے پر امریکہ اور یورپی یونین پر ردعمل ظاہر کیا۔
ہندوستان نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین خود روس کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھے ہوئے ہیں اور ان کے دوہرے معیار کو اجاگر کیا۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کا روس سے درآمد کرنا اس لیے ضروری ہے تاکہ بھارتی صارفین کے لیے توانائی کی قیمتوں کو سستا رکھا جا سکے۔ بیان میں کہا گیا، یہ درآمد ایک ضرورت ہے، جو عالمی مارکیٹ کی حالت کی وجہ سے مجبوری بن گئی ہے۔
تاہم، یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ وہ ممالک جو ہندوستان کی تنقید کر رہے ہیں، وہ خود روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ وزارت نے مزید کہا، ہندوستان کے معاملے کے برعکس، یہ تجارت کسی بڑی قومی مجبوری سے نہیں کی جا رہی۔ وزارت نے کہا، جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے، وہ اپنے جوہری صنعت کے لیے روس سے یورینیم ہیکسا فلورائیڈ، اپنے ای وی انڈسٹری کے لیے پیلیڈیم، کھاد اور کیمیکلز کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے پیر کو امریکی انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ عالمی جنوب کے ممالک کے خلاف نواستعماری پالیسی اپنا رہی ہے تاکہ واشنگٹن اپنے غلبے کو برقرار رکھ سکے اور "حقیقی کثیر الجہتی" اور ایک منصفانہ عالمی نظام کے لیے ان ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔
انہوں نے پابندیوں کو عالمی سطح پر ایک افسوسناک حقیقت قرار دیا اور کہا کہ امریکہ ابھرتی ہوئی عالمی نظام میں اپنی اجارہ داری کے نقصان کو تسلیم نہیں کر سکتا۔ ترجمان نے کہا، امریکہ اپنی پوزیشن کو برقرار رکھنے کے لیے نواستعماری پالیسی اختیار کر رہا ہے اور عالمی سطح پر ان کے پیچھے نہ چلنے والوں پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کے سیاسی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے ہندوستانی درآمدات پر 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی لگانے کے ساتھ ہی روس سے تیل اور گیس خریدنے پر جرمانہ لگانے کا بھی اعلان کیا تھا۔