مندر کی مرمت کے پیسے ملزمان سے وصول کریں: پاکستانی سپریم کورٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
پاکستان کے سپریم کورٹ کی پھٹکار
پاکستان کے سپریم کورٹ کی پھٹکار

 

 

 اسلام آباد: پاکستان میں مندر پر حملہ کے سلسلے آج سپریم کورٹ نے کچھ زیادہ سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے عمران خان حکومت کو حکم دیا ہے کہ مندر کی مرمت کے تمام اخراجات بلوائیوں سے وصول کئے جائیں ۔یہی نہیں چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ’ہندوؤں کا مندر گرا دیا سوچیں ان کے دل پر کیا گزری ہوگی، سوچیں مسجد گرا دی جاتی تو مسلمانوں کا کیا ردعمل ہوتا۔

 حکومت اور انتظامیہ کو دھتکارتے ہوئے چیف جسٹس نے مزید کہنا کہ ’واقعے کو تین دن ہو گئے ایک بندہ پکڑا نہیں گیا، اس واقعے پر پولیس کی ندامت دیکھ کر لگتا ہے کہ پولیس میں جوش و ولولہ نہیں۔ پولیس کے لوگ پروفیشنل ہوتے تو اب تک معاملات حل ہو چکے ہوتے۔

 سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے ملزمان کےخلاف کارروائی کی رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کرائی جائے اورپنجاب میں مذہبی ہم آہنگی کیلئے امن کمیٹیاں قائم کی جائیں۔

 پاکستان کے سپریم کورٹ میں رحیم یار خان مندر حملہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ’پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ مندر کی مرمت اور بحالی کیلئے پیسے ملزمان سے وصول کیے جائیں۔

 جمعہ کو اس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی اور چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

 چیف جسٹس نے سماعت کے دوران آئی جی پنجاب سے پوچھا کہ جب مندر پر حملہ ہوا تو انتظامیہ کہاں تھی؟  اس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ’اسسٹنٹ کمشنر اور اے ایس پی موقع پر موجود تھے اور انتظامیہ کی ترجیح مندر کے آس پاس ہندوؤں کے 70 گھروں کا تحفظ تھی۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ ’اگر کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کام نہیں کر سکتے تو انہیں ہٹا دیں۔ اس واقعے کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔ پولیس نے ماسوائے تماشا دیکھنے کے کچھ نہیں کیا۔

 کیس کی اگلی سماعت 13 اگست کو ہوگی۔ دوسری جانب ہندو کمیونٹی کے پیٹرن اِن چیف ڈاکٹر رمیش کمار نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے بہت سے واقعات ہوئے جن میں ملزمان کو پکڑا نہیں گیا۔ یہ معاملہ 21 تاریخ کا ہے جب 8 سالہ ہندو بچہ مسجد میں گیا۔

’ جب لوگوں کو پتا چلا کہ بچہ ہندو ہے تو شکایت پر پولیس اس کو گرفتار کر کے لے گئی، دو دن تحویل میں رکھا،معاملہ بگڑا فسادات ہوئے اور معاملہ مندر میں حملے اور آتشزدگی تک پہنچا۔

 انہوں نے کہا کہ ’ پاکستان کا آئین اقلیتوں کو حقوق دیتا ہے۔ہمارے حساس اداروں کو خطرات کا علم ہوتا ہے، بروقت کارروائی ہوتی تو یہ واقعہ نہ ہوتا امید ہے وزیراعظم، آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب اور سپریم کورٹ کی ہدایات پر جلد کارروائی ہو گی۔‘