رمضان المبارک : مسجد الحرام میں ’مطاف‘نمازیوں کےلئے بند رہے گا۔

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
دنیا کے مسلمانوں لئےایک مثبت پیغام
دنیا کے مسلمانوں لئےایک مثبت پیغام

 


احتیاطی تدابیرعالم اسلام کےلئے مشعل راہ

 مسجد الحرام، مسجدِ نبوی ﷺ سمیت دیگر مساجد میں داخلے کے لیے اجازت نامہ درکار۔

 حرمین شریفین میں 10 رکعات نماز تراویح کے ساتھ تہجد اور وتر کی باجماعت ادائیگی کی اجازت۔

 اجتماعی افطار کے بجائے انفرادی افطارکی تقسیم کی جائے گی۔

  مسجد نبوی میں پندرہ برس سے کم عمر کے بچوں کو مسجد لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

 عمرہ زائرین کے خانہ کعبہ چھونےکی ممانعت ہوگی۔

ماسک کے بغیرکسی بھی مسجد میں داخل نہیں ہوسکتے زائرین

 

   منصور الدین فریدی ۔  نئی دہلی/ ریاض

آج سعودی عرب نے ماہ رمضان المبارک کے پیش نظر خصوصی عبادت اور عمرہ کے تعلق سے نئی پابندیوں اور ہدایات کا اعلان کیا ہے ،وہ صرف سعودی عرب کےلئے نہیں بلکہ عالم اسلام کےلئے مشعل راہ ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران احتیاط کو ترجیح دیتے ہوئے کسی بھی قسم کا خطرہ مول نہ لینے کا پیغام دیا گیا ہے۔ مذہب میں انسا نی زندگی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایسے بڑے فیصلہ کئے گئے ہیں جو مذہب میں انسانی زندگی کی اہمیت اور وبا کی روک تھام کےلئے سخت احتیاط کو اجاگر کرتے ہیں۔ یہ ایسے بڑے فیصلے ہیں جو دنیا بھر کے مسلمانوں کوحالات کی نزاکت اور مذہب کی روشن خیالی کااحساس دلاتے ہیں۔پیغام بالکل واضح ہے کہ دنیا میں سب سے قیمتی شئے انسانی جان ہے جسے بچانے کےلئے ہرممکن اقدام کئے جانےکی ضرورت ہوتی ہے۔

 سعودی کا پیغام ہے ۔۔جہاں تک پہنچے

سعودی عرب نے کورونا کی پہلی لہر کے بعد بھی بڑے بڑے فیصلے کئے تھے جن کے سبب کہیں نہ کہیں عالم اسلام میں بے چینی پیدا ہوگئی تھی لیکن سعودی عرب نے ایک بات واضح کردی تھی کہ انسا نی جان کی اہمیت مذہب میں سب سے زیادہ ہے ،اس لئے وبا کے تعلق سے کوئی کسر یا گنجائش نہیں چھوڑی جائے گی۔

اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ جب مشکلات ، مصیبت ، آزمائش یا وبا آتی ہے تو ان دنوں نماز جمعہ کاخطبہ ، تقریر ، یا درس کا دورانیہ کم کر دیا جائے، جیسے قدرتی آفات یا مشکلات کے دور میں نماز مختصر کر دی جاتی تھی۔خطبے کا دورانیہ اور دینی پروگرام کا دورانیہ جتنا بھی ممکن ہوکم یا مختصر کر دیا جائے، تاکہ مسجدیں آباد ہوتی رہیں، استغفار اورتوبہ کاسلسلہ اور اللہ کی تعلیمات اور احکامات پر عمل درآمد کا اختصار کےساتھ بھی جاری رہے۔

شریعت نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور ان احتیاطی تدابیر پر جس حد تک عمل ممکن ہو کرنا چاہیے، ان کا کہنا تھا حرمین شریفین انتظامیہ سمیت دنیا پھر کی اسلامی حکومتوں نے کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاو کی روک تھام کے لئے جتنے بھی اقدامات کئے ہیں وہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لئے ہیں۔ یہ اقدامات اسلام کے شرعی اصولوں کے عین مطابق ہیں۔گھروں میں رہنا کورونا وائرس کے خلاف مضبوط ہتھیار ہے۔

 پابندیاں اور ہدایات

ریاض سے موصولہ خبروں کے مطابق سعودی عرب میں مقدس مساجد کی انتظامیہ کے سربراہ اعلی ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے کہا ہے کہ اہم فیصلہ مطاف کو نمازیوں کےلئےمکمل طور پربندرکھنےکا کیا گیا جبکہ عمرہ زائرین کو مطاف میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی ،لیکن ساتھ ہی زائرین کوخانہ کعبہ چھونےکی ممانعت ہوگی۔ مسجد الحرام مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی مدینہ منورہ میں رمضان کے دوران اجتماعی افطار اور اعتکاف پر پابندی رہے گی۔اجتماعی افطار کے بجائے انفرادی افطارکی تقسیم کی جائے گی۔آبِ زم زم کی بوتلیں عملے کے ذریعے انفرادی طور پر فراہم کی جائیں گی۔

ماہ رمضان المبارک کے دوران مسجد الحرام میں مطاف کو زائرین کےلئے بند رکھا جائے گا ۔اس کے ساتھ مسجد الحرام اور مسجد بنوی میں اجازت نامہ کے بغیر داخلہ نہیں ملے گا۔یہی نہیں رمضان المبارک کے دوران حرمین شریفین میں 10 رکعات نماز تراویح ادا کی جائی گی۔اس کے ساتھ تہجد اور وتر کی باجماعت ادائیگی کی اجازت ہوگی، نمازیوں کو عبداللہ توسیع، پہلی منزل، چھت اورصحن تک محدود رکھاجائے گا۔

awaz

مسجدالحرام میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ عبادت دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک راستہ دکھا رہا ہے

کورونا سے بچاو

 اس سال مقدس مساجد کے لئے رمضان پروگرام کورونا وبا سے بچاؤ کے اصول پر تیار کیا گیا ہے۔ .ڈاکٹر السدیس نے کہا ہے کہ زائرین کورونا ایس او پیز کی پابندی کریں اور ویکسین لگوائیں۔ سماجی فاصلے کی پابندی کریں اورعمرہ زائرین کی صحت و سلامتی کی خاطر حفاظتی ماسک ضرور پہنیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسجد الحرام کے مترجمین زائرین کے لئے حرم گائیڈ کی سہولت فراہم کریں گے اور 23 زبانوں میں مفتیان کرام کے سامنے زائرین کے سوالات پیش کریں گے اور پھر ان کے جواب کا خلاصہ زائر کی زبان میں بیان کریں گے۔

 مقدس مساجد کی انتظامیہ زائرین حرم کے لئے مکہ مکرمہ گورنریٹ کے تعاون سے انفرادی افطار پیکٹ فراہم کرنے کی تیاری کررہی ہے،مسجد نبوی اس کے اندرونی و بیرونی صحنوں اوردالانوں میں کہیں بھی زائرین اور نمازیوں کو سحری پیکٹ پیش کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

معذوروں کےلئے خصوصی انتظامات معذوروں کے لئے خصوصی ’مصلے‘ ہوں گے۔ مصلے سے مراد وہ جگہ ہے جہاں نماز ادا کی جاتی ہے۔علاوہ ازیں حرم مکی کے مشرقی صحن میں طہارت خانے بھی معذوروں کے لئے خاص ہوں گے۔ اجیاد پل اور باب الملک فہد کے سامنے معذوروں کے لئے طہارت خانوں کا انتظام ہوگا۔ جمعے کے خطبے اور سوالات کے جواب کے لئے اشاراتی زبان میں ترجمہ کرنے والے بھی مہیا ہوں گے۔

 مسجد نبوی میں بھی احتیاط

 مسجد نبوی کی انتظامیہ کے مطابق پندرہ برس سے کم عمر کے بچوں کو مسجد لانے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ مسجد نبوی اس کے صحنوں اور اس کی مختلف عمارتوں میں سحری پیکٹ تقسیم کرنے پر پابندی ہوگی اور اعتکاف بھی معطل رہے گا۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کے تعاون و اشتراک سے روزہ داروں کو افطار پیکٹ تقسیم کرائے جائیں گے جبکہ نماز کے لئے نئے مغربی صحن استعمال کیے جاسکیں گے۔

نمازیوں پر سماجی فاصلے اور حفاظتی تدابیر کی پابندی لازمی ہوگی۔ روزہ داروں کو انفرادی طور پر افطار کی اجازت ہوگی۔ افطار کھجوراور پانی تک محدود ہوگا۔مسجد نبوی کی پارکنگ سے نکلتے وقت ’موقف‘ (پارکنگ) ایپلی کیشن استعمال کرنا ہوگی۔ مقدس مساجد کی انتظامیہ نے رمضان کے دوران تقریبا 5 ہزار کارکنان کو زائرین کی خدمت پر مامور کیا ہے۔ یہ سینیٹائزنگ اور مسجد الحرام کی صفائی کے انتظامات کریں گے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران نمازیوں اورعمرہ زائرین کے استقبال کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

awaz

 مسجد الحرام پر روشن چاند کا ایک خوبصورت منظر

شریعت ہی راستہ دکھاتی ہے

مسلمانوں کےلئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ احتیاط بھی شریعت کا حصہ ہے۔ علما اکرام کہہ رہے ہیں کہ اگر شریعت جہاں یہ تعلیم دیتی ہے کہ سب کچھ نفع نقصان اچھی چیزیں اور بری چیزیں جو بھی زندگی میں آتی ہیں یا آزمائشیں آتی ہیں یا تکلیفیں آتی ہیں تو سب اللہ کی طرف سے ہیں۔

شریعت وہاں ہمیں یہ بھی سکھا تی ہے کہ اس کے لئے احتیاطی تدابیر اور ان سے بچنے کی کوشش حتی الا مکان کرنی چاہیے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون کے بارے میں یہ تعلیم دی کہ جس علاقے میں یہ وبا آئے اس علاقے کے لوگ اس سے باہر نا جائیں اور نا کوئی متاثرہ علاقے میں آنے کی کوشش کرے. اسی طرح دوسری احتیاطی تدابیر بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے خاص طور پہ ان حالات میں جبکہ اجتماعات کو محدود کیا جا رہا ہے اور لوگوں کے ایک جگہ اکٹھے ہونے کو بھی محدود کیا جا رہا ہے جو کہ اچھی بات ہے۔

مساجد میں نمازوں کے اوقات اور دورانیے اور اسی طرح خطبات کے دورانیے کو بھی مختصر کیا جائے جبکہ بڑے جلسے اور محافل جو ہیں دینی یا دوسری ان پر بھی پابندی لگی ہے تو شریعت اس کی اجازت دیتی ہے۔ شریعت میں اس کی گنجائش موجود ہے۔ ان معاملات میں لاپرواہی کی وجہ سے ایسے حالات بھی ہوسکتے ہیں کہ مسجد بالکل بند ہو جائے۔