نیویارک:امریکہ کے رکنِ کانگریس برینڈن گل کو نیویارک کے میئر کے امیدوار زوہران ممدانی کے خلاف نسل پرستانہ بیان دینا مہنگا پڑ گیا۔ گل نے ممدانی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا کہ مہذب لوگ امریکہ میں اس طرح کھانا نہیں کھاتے، اگر آپ مغربی روایات نہیں اپنا سکتے تو آپ کو تیسری دنیا واپس چلے جانا چاہیے۔
ان کا اشارہ ہاتھ سے کھانے کے عمل کی جانب تھا، جو ممدانی کی تصویر میں نظر آ رہا تھا۔ گل کے اس تبصرے پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ کئی صارفین نے طنزیہ انداز میں پوچھا کہ اگر ہاتھ سے کھانا مہذب نہیں تو برینڈن گل پیزا، ہاٹ ڈاگ، فرائڈ چکن، ٹاکوز اور فرنچ فرائز جیسے کھانے کس طرح کھاتے ہیں؟ ایک صارف نے انہیں کھری کھری سناتے ہوئے یہ تبصرہ نسل پرستی قرار دیا۔ معاملہ یہیں نہیں رکا۔
Civilized people in America don’t eat like this.
— Congressman Brandon Gill (@RepBrandonGill) June 30, 2025
If you refuse to adopt Western customs, go back to the Third World. https://t.co/TYQkcr0nFE
ایک برطانوی-امریکی صحافی نے گل کی ہند نژاد اہلیہ ڈینیئل ڈی سوزا گل اور ان کے والد دینیش ڈی سوزا کے ساتھ ایک خاندانی تصویر شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ گل کے سسر بھارت میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے، اور ممکنہ طور پر انہوں نے بھی اپنے ہاتھوں سے کھانا کھایا ہوگا۔ تو کیا گل اپنے سسر سے بھی کہیں گے کہ وہ امریکہ چھوڑ دیں؟ اس ساری تنقید کے دوران برینڈن گل کی اہلیہ ڈینیئل گل ان کے دفاع میں سامنے آئیں۔
انہوں نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے کبھی چاول ہاتھ سے نہیں کھائے اور ہمیشہ کانٹے کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پیدائش امریکہ میں ہوئی ہے، وہ ایک عیسائی محب وطن ہیں، اور ان کے والد کا بڑا خاندان بھارت میں رہتا ہے، جو کہ عیسائی ہیں اور وہ بھی کانٹے کا استعمال کرتے ہیں۔
یہ سارا معاملہ امریکہ میں نسلی اور ثقافتی حساسیت کے اس نازک ماحول کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں کسی کی خوراک، لباس یا رسوم پر تبصرہ کرنا فوری طور پر عوامی غصے کا باعث بن سکتا ہے۔ زوہران ممدانی پر دیا گیا بیان ایک بار پھر یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ متنوع معاشروں میں رواداری اور احترام کی اہمیت سب سے بڑھ کر ہونی چاہیے۔