وزیر اعظم مودی کی کورونا حکمت عملی، پاکستان بھی لوہا ماننے پر مجبور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-02-2021
عمران خان نے مودی کی کورونا فری زون کےلئے 5 تجاویز کی ستائش کی
عمران خان نے مودی کی کورونا فری زون کےلئے 5 تجاویز کی ستائش کی

 

نئی دہلی/ اسلام آباد  

پاکستان ہمیشہ سے ہندوستان کی راہ میں سینکڑوں رکاوٹیں کھڑی کرتا آیا ہے ، لیکن کبھی کبھی اسے بھی ہندوستان کی حکمت عملی اور کامیابیوں کا معترف ہونا پڑتا ہے۔ اسی سلسلے کی کڑی میں حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے نہ صرف وزیر اعظم نریندر مودی کی جنوبی ایشیاء کو کورونا فری زون بنانے سے متعلق 5 تجاویز کی ستائش کی ہے بلکہ غیر متوقع طور پر ان کی حمایت بھی کی ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا سے نمٹنے کے تعلق سے منعقدہ ہیلتھ سکریٹری کی سطح کے سارک ورچوئل ورکشاپ میں پاکستان کو بھی مدعو کیا گیا تھا - اجلاس کے دوران ہی وزیر اعظم مودی کے خیالات پر مکمل اتفاق رائے ہوا۔ اس سے قبل جمعرات کو سارک کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کورونا سے نمٹنے میں علاقائی تعاون کے لئے ایک نہایت ہی سازگار ماحول بنایا تھا ۔ انھوں نے ممبر ممالک کو تجویز پیش کی کہ وہ علاقائی ڈاکٹروں اور نرسوں کے لئے خصوصی ویزا اسکیم بنانے پر غور کریں تاکہ وہ وصول کنندگان کی درخواست پر صحت کی ہنگامی صورتحال کے دوران خطے میں تیزی سے سفر کرسکیں۔

انہوں نے ممبر ممالک کی شہری ہوابازی کی وزارتوں کو بھی طبی ہنگامی صورتحال کے دوران علاقائی ہوائی ایمبولینس معاہدے پر اتفاق راے پیدا کرنے کی بھی سفارش کی۔ سارک کے لئے ان کی تیسری تجویز خطے کی آبادی کے مابین کورونا ویکسین کی تاثیر سے متعلق ایک علاقائی پلیٹ فارم بنانا تھا تاکہ اعداد و شمار کو جمع کرنے، ترتیب دینے اور مطالعہ کرنے کا کام ہو سکے ۔ مودی نے مستقبل میں وبائی امراض کی روک تھام کے لئے ٹکنالوجی سے چلنے والی وبائی امراض کی سائنس کو فروغ دینے کے لئے علاقائی نیٹ ورک بنانے کی بھی تجویز پیش کی۔

آخر میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ سارک کے ممبران کوویڈ ۔19 سے آگے بڑھیں اور اپنی صحت عامہ کی کامیاب پالیسیاں اور منصوبوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بانٹیں۔ ہندوستان سے ، آیوشمان بھارت اور جن آروگیا اسکیمیں اس فیلڈ میں ہمارے دوستوں کے لئے مفید کیس اسٹڈی ثابت ہوسکتی ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس طرح کا تعاون دوسرے شعبوں میں بھی ہمارے درمیان مزید علاقائی تعاون کا راستہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہر حال ، ہم بہت سارے مشترکہ چیلنجز یعنی ماحولیاتی تبدیلی ، قدرتی آفات ، غربت ، ناخواندگی اور معاشرتی اور صنفی عدم توازن سے متعلق تعاون کرتے ہیں۔ لیکن ہم صدیوں پرانی ثقافتی اور عوام سے عوام سے رابطے کی طاقت سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اگر ہم ان سب چیزوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تو ہمارا خطہ نہ صرف موجودہ وبا ، بلکہ دیگر چیلنجوں پر بھی قابو پاسکتا ہے۔ اگر ہم اکیسویں صدی کو ایشین صدی بنانے کی خواہش رکھتے ہیں تو یہ جنوبی ایشیاء اور بحر ہند جزیرے کے ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کے بغیر شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتی ۔