ہندوستان سے مذاکرات کے امکانات محدودہیں: پاکستانی وزیر خارجہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 21-05-2022
ہندوستان سے مذاکرات کے امکانات محدودہیں: پاکستانی وزیر خارجہ
ہندوستان سے مذاکرات کے امکانات محدودہیں: پاکستانی وزیر خارجہ

 

 

نیویارک:پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مسئلہ کشمیرپر حکومت ہند کی نکتہ چینی کی۔ بلاول کا کہنا تھا کہ انہیں ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کے امکانات 'بہت محدود' دکھائی دیتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے دورے پر آئے پاکستان کے نئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ معاملہ کرنامشکل ہے۔

اگرچہ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب اس بات سے بہت اچھی طرح آگاہ ہیں کہ اقتصادی سرگرمیاں، مذاکرات، سفارت کاری ہی وہ راستے اور طریقے ہیں جو ملکوں کے مابین آپسی اختلافات کو حل کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری فوڈ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچے تھے لیکن اس دوران انہوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے بھی ملاقات کی۔

 امریکہ اور ہندوسان تعلقات سے پاکستان کو کوئی پریشانی نہیں' بلاول اور بلنکن کی ملاقات کے بعد امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ دونوں رہنماوں نے ایک ''مضبوط اور خوشحال باہمی تعلقات کی مشترکہ خواہش کا اظہار کیا۔

نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ"دونوں رہنماوں نے علاقائی امن، انسداد دہشت گردی، افغانستان میں استحکام، یوکرین کے لیے امداد اور جمہوری اصولوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے پڑوسی ہندوستان کے امریکہ کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر کوئی تشویش نہیں ہے۔

ہم امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات پر کسی طرح کے عدم تحفظ کا شکار نہیں ہیں اور ہمیں یہ یقین ہے کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کے لیے ہی یہ دنیا بہت بڑی ہے۔

 پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کا دفاع کیا۔ انہوں نے نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب میں کہاکہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان کی سیاست، ان کے منشور اور ان کی حکومت کا دفاع نہیں کر سکتے لیکن جہاں تک بطور وزیر اعظم ان کی خارجہ پالیسی کا تعلق ہے، بالخصوص روس کے دورے کے حوالے سے،تووہ عمران خان کا دفاع کریں گے کہ ان کو نہیں معلوم تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ عین اسی دن شروع ہو جائے گا جب وہ ماسکو میں دورے پر تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا،"کسی کی چھٹی حس نہیں ہوتی، کوئی مستقبل کا حال نہیں بتا سکتا، اور کوئی نہیں جانتا تھا کہ تنازعے کا آغاز اس وقت ہو جائے گا اور اتنے

معصومانہ فعل کے لیے پاکستان کو سزا دینا بدقسمتی ہے۔
روس یوکرین جنگ کے حوالے سے پاکستان کے موقف کے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم روس سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اور کسی ایک ملک سے بھی دشمنی کے متمنی نہیں ہیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں جنگ کے اثرات دیکھے ہیں اس لیے وہ چاہتا ہے کہ دنیا بھر میں تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعہ نکالا جائے اور امن کو جنگ پر فوقیت دی جائے۔

انہوں نے طالبان حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ دنیا کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدے پورے کریں اور خواتین کی تعلیم اور تمام انسانی حقوق کا احترام کریں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دنیا بھی افغانستان کے اندر غربت اور معاشی مشکلات کا ادراک کرے اور انسانی بنیادوں پر افغان عوام کی مدد کرے تاکہ افغان عوام کو یہ احساس نہ ہوکہ دنیا ایک بار پھر ان کو راستے میں چھوڑ کر چلی گئی ہے۔

اقوام متحدہ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پائیدار ترقی کا ہدف حاصل کر نے کی دہائی میں ہمیں بحرانوں کے سلسلے کا سامنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ کی وبا، معاشی کساد بازاری، قیمتوں میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات جیسے بحرانوں کا سامنا ہے، 30 برسوں میں غربت اور بھوک میں بدترین اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے اغراض و مقاصد کی طرف توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنازعات کا حل، جنگ کا خاتمہ، امن قائم کرنا، بھوک، غربت اور پسماندگی کے خلاف جنگ کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ تنازعات کی وجہ سے انسانی بحران جنم لے رہے ہیں اور غذائی قلت کا سامنا ہے اور اس حوالے سے قائدانہ کردار کے لیے ہم اقوام متحدہ کی طرف دیکھتے ہیں۔

دریں اثنا جب بلاول بھٹو اپنا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان جا رہے تھے، نیویارک میں پاکستانی قونصل خانے کے باہر تحریک انصاف کے حامیوں نے عمران خان حکومت کے خاتمے اور شہباز شریف کی اتحادی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے عمران خان کے حق اور بلاول بھٹو اور دیگر اتحادی راہنماوں کے خلاف  نعرے بھی لگائے۔