پنج شیر:طالبان کے خلاف مزاحمت کی علامت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-09-2021
پنج شیر کے شیر
پنج شیر کے شیر

 

 

آواز دی وائس : افغانستان پر طالبان کا قبضہ ہوگیا ہے مگر ایک چھوٹا سا خطہ ’پنچ شیر‘‘ ہے جہاں طالبان کے خلاف مزاحمت کا پرچم بلند ہوا ہے۔

جس کی قیادت احمد مسعود کررہے ہیں ۔ طالبان اور پنج شیر کے درمیان مذاکرات کا دور بھی چلا مگر ناکام ہوا ۔اب پچھلے ایک ہفتے سے صرف دعوے اور جوابی دعوے کے ساتھ تردید کا دور جاری ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہورہا ہے وادی پنج شیر میں ۔

طالبان کا اپنا دعوی ہے کہ اس کی پیش قدمی جاری ہے جبکہ دوسری جانب ھپنج شیر کا کہنا ہے کہ اس خطہ پر قبضہ طالبان کا خواب ہے۔ پہلے طالبان کو زبردست جانی نقصان ہونے کا دعوی ہوا کیا گیا ،پھر اس بات کا دعوی کیا گیا کہ طالبان نے وادی کے بیشتر علاقہ پر قبضہ رلیا ہے۔

یہ سب دعوی دراصل سوشل میڈیا پر جاری ہیں۔ ہر فریق اپنے ٹیوٹر اکاونٹ پر طاقت آزمائی میں لگا ہوا ہے۔ اس لیے کوئی دعوی تسلیم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پنج شیر کہاں ہے۔ در اصل پنج شیر کا علاقہ کابل سے بہت دور دراز نہیں ہے۔ بلکہ یہ افغان دارالحکومت کابل سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ صوبہ پہاڑوں کے درمیان گھری ایک وادی ہے۔

awazurdu

پنج شیر میں طالبان کے استقبال کی تیاریاں

ماضی میں بھی پنج شیر سے مختلف قوتوں کے خلاف مزاحمت ہوئی، خصوصاً سویت یونین کی فورسز کو پنج شیر میں داخل ہونے نہیں دیا گیا تھا اور پنج شیر کے احمد شاہ مسعود، جنہیں ’شیر پنج شیر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کی جانب سے ان کا راستہ روکا گیا تھا۔

اسی طرح 90 کی دہائی میں بھی طالبان کی حکومت کو پنج شیر پر قبضہ نہیں کرنے دیا گیا اور احمد شاہ مسعود کی فورسز کی جانب سے طالبان کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور ابھی دوبارہ وہی صورت حال ہے۔

سب سے کم عمر شہید

سوشل میڈیا پر شمالی اتحاد کی پوسٹ کے مطابق اس جنگ میں دونوں جانب سے طاقت کا استعمال ہورہا ہے ،کئی مقامات پر زبردست جھڑپیں ہوئی ہیں۔ جن میں دونوں جانب سے جانی نقصان ہوا ہے۔

AWAZURDU

اب پنج شیرمیں ایک پندرہ سالہ فرشد کا فوٹو شئیر کیا جارہا ہے جس نے طالبان کے خلاف جنگ میں جان گنوائی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کو زبردست خراج عقیدت پیش کی جارہی ہے۔

عمر دراز مجاہد

 اس کے ساتھ ایک عمر دراز مجاہد بھی سوشل میڈیا پر مزاحمت کی تصویر بنے ہوئے ہیں ۔جن کی عمر نوے سال بتائی جاتی ہے۔ جو مسلح ہیں اور بہت صحت مند ہیں۔ پوری مستعدی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

AWAZURDU

ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔مسعود

ادھر پنج شیر میں طالبان کے خلاف مزاحمت کرنے والے رہنماؤں میں سے ایک احمد شاہ مسعود نے اپنے فیس بک پیغام میں لکھا ہے کہ ’ہم کبھی خدا کی راہ میں جنگ، آزادی اور انصاف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ’پنج شیر جیسی جنگ جو اب تک جاری ہے جس میں ہماری ہیراتی بہنوں نے بہادری کے ساتھ سچ کا علم بلند کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں نے اب تک سچ کی سربلندی کے لیے جنگ کا مطالبہ ترک نہیں کیا۔

لوگ اب تک تھکے نہیں ہیں اور وہ کسی بھی دھمکی سے خوف ذدہ نہیں۔ شکست جب ہوتی ہے جب آپ اپنے حقوق کی خاطر لڑنا چھوڑ دیں اور تھک جائیں۔‘ احمد شاہ مسعود نے اپنے فیس بک پیغام میں لکھا کہ ’ہمارے لوگ خدا پر یقین رکھنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ترقی یافتہ اور آزاد ملک کی تعمیر کے لیے آگے بڑھتے رہیں گے

امر صالح کا بیان 

سابق نائب صدر امر اللہ صالح نے اپنے بارے میں میڈیا میں گردش کرنے والی افواہوں کی تردید کی ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں جبکہ پنج شیر پر طالبان قابژ ہوگئے ہیں۔انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ایسی رپورٹس ’بے بنیاد‘ ہیں اور وہ ابھی پنج شیر میں ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوجی پنج شیر میں مزاحمتی فرنٹ کے خلاف طالبان کے ساتھ لڑ رہے ہیں ۔یہ پاکستان کی سازش ہے۔ مگر ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔  افغانستان کے معزول نائب صدر کا کہنا ہے کہ طالبان نے پنج شیر کے لیے آنے والی انسانی امداد بند کر دی ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرم ہے۔

 

ثالثی کی کوشش

 اس سے قبل سابق افغان صدر حامد کرزئی نے صوبہ پنج شیر میں طالبان اور مزاحمتی محاذ کے درمیان جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں بھائیوں کو جنگ کی بجائے بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہیے۔

حامد کرزئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا: ’بدقسمتی سے حالیہ دنوں میں اصلاح پسندوں کی کوششوں کے باوجود فوجی آپریشن اور لڑائی پنج شیر میں شروع کر دی گئی ہے، گہری تشویش کا معاملہ ہے جس کے نتائج میرے خیال میں ملک اور عوام دونوں کے مفاد میں نہیں نکلیں گے۔اپنے پیغام میں انہوں نے فریقین سے مطالبہ کیا کہ ’موجودہ مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کریں تاکہ ہمارے مصیبت زدہ لوگ مکمل امن اور خوشی سے لطف اندوز ہو سکیں۔

 کون ہے مزاحمتی فرنٹ میں

 پنج شیر مزاحمتی ملیشیا میں سابق افغان فوج اور پنج شیر کی مقامی ملیشیا شامل ہے۔ افغان فوج کی طالبان کے ساتھ جنگ کے دوران سابق صدر اشرف غنی کی جانب سے بنائے گئے آرمی چیف سمیع سادات بھی پنج شیر مزاحمتی فور س کا حصہ ہیں جبکہ فوج ہی کے سابق جرنیل بھی طالبان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔’

کیا کہنا ہے طالبان کا

 افغان طالبان کے دعوت کمیشن کے سربراہ امیر خان متقی نے ایک آڈیو پیغام میں گذشتہ روز بتایا تھا: ’ہم نے بہت کوشش کی کہ پنج شیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ اب جب مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں اور طالبان نے پنج شیر کا حاصرہ کرلیا ہے، لیکن اب بھی کچھ لوگ پر امن طریقے سے اس مسئلے کو حل نہیں کرنا چاہتے ۔

 امیر متقی نے پنج شیر کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب یہ پنج شیر کے لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ مزاحمت کرنے والوں سے بات کریں