ویٹیکن: پاکستانی مسیحی برادری کو ملا اعزاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 03-02-2022
ویٹیکن: پاکستانی مسیحی برادری کو ملا اعزاز
ویٹیکن: پاکستانی مسیحی برادری کو ملا اعزاز

 


ویٹیکن سٹی: کیتھولک مسیحیوں کے لیے مرکز کی حیثیت رکھنے والے ویٹیکن کلیسا نے ایک مرحوم پاکستانی مسیحی نوجوان آکاش بشیر امانوئل کو ’خدا کے خدمت گار‘ کا لقب دیا ہے۔ ویٹیکن کی طرف سے ایک پاکستانی نوجوان آکاش بشیر مرحوم کو خدا کے خدمت گار کے لقب ملنے پر پاکستان کی مسیحی کمیونٹی بہت خوش ہے۔ تاہم کچھ مسیحی رہنماؤں کا مطالبہ ہے حکومت پاکستان کی طرف سے بھی اس مرحوم لڑکے کو کوئی اعزاز ملنا چاہیے تھا۔

واضح رہے کہ ویٹیکن چرچ نے لاہور کے رہائشی آکاش بشیر کو ان کی خدمات کے اعتراف میں خدا کی خدمت گار کا لقب دیا ہے۔ آکاش نے پندرہ مارچ 2015 میں لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں خودکش حملوں کے دوران ایک حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی تھی، جس میں اس کی اپنی جان چلی گئی تھی۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں سترہ افراد ہلاک اور ستر سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

مذہبی لگاؤ

یوحنا آباد کی معروف مذہبی شخصیت فادر فرانسس گلزار نے بتایا کہ آکاش میں مذہبی لگاؤ بے پناہ تھا۔ پاکستان کی مسیحی آبادی اس اعزاز پر بہت خوش ہے۔ یہ صرف مسیحی کمیونٹی کے لیے ہی اعزاز نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ یہ اعزاز ایک ایسے بہادر شخص کو ملا ہے جس نے اپنی جان پر کھیل کر ایک خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی اور اپنی جان کی پرواہ بھی نہیں کی۔‘‘

فادر گزار کا کہنا تھا کہ آکاش نے اپنی خدمات چرچ کے لیے رضاکارانہ طور پر دی تھی۔ ''جب چرچ میں کوئی تقریب ہوتی تو وہ رضاکارانہ طور پرسکیورٹی خدمات انجام دینے کے لیے یہاں آ پہنچتا اور بہت سرگرمی سے چرچ کی تقریبات میں شرکت کرتا۔‘

سینٹ جون یوحنا آباد چرچ سے وابستہ فادر گلزار کا کہنا ہے کہ ان کو حکومت کی طرف سے بہتر سکیورٹی ملی ہے۔ ''ہم حکومت کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمارے لیے بہترین سکیورٹی کا انتظام کیا ہوا ہے اور ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا پاکستان اور اس کے شہریوں کی حفاظت فرمائے۔‘‘

گھر والوں کا رد عمل لاہور میں یوحنا آباد کے علاقے میں بشیر ایمانوئل کے گھر پر بھی خوشی کا سماں ہیں۔ آکاش کے والد بشیر امانوئل کا کہنا ہے کہ مبارک باد دینے والوں کا تانتا بنا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے فخر ہے کہ میرا بیٹا ایک پادری بننا چاہتا تھا اور اس نے اپنی جان پر کھیل کر ہزاروں لوگوں کی جان بچائی۔ ویٹیکن چرچ کی طرف سے اس اعزاز کے ملنے پر ناصرف ہم بلکہ پوری مسیحی برادری خوش ہے۔ میں ویٹیکن چرچ اور مسیحی رہنماؤں کا اس حوالے سے بہت مشکور ہوں۔

کوئی شکوہ نہیں

تریسٹھ سالہ بشیر کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت سے کوئی شکوہ نہیں ہے۔ جب میرے بیٹے کی شہادت ہوئی تو حکومت پنجاب نے ہمیں پانچ لاکھ روپے معاوضے کے طور پر دیے جب کہ اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف کی طرف سے ہمیں گلدستے دیے گئے اور میرے بیٹے کو شہید قرار دیا گیا۔ حکومت نے اس کے نام سے ایک سڑک کو بھی منسوب کیا ہے جب کہ ایک چوراہے کا نام بھی اس کے نام کے ساتھ منسوب کیا ہے۔

قومی اعزاز کا مطالبہ

تاہم کچھ مسیحی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آ کاش کے گھرانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ مائنارٹیز الائنس پاکستان کے وائس چیئرمین شمون ایلفریڈ گل کا کہنا ہے کہ حکومت کو آکاش کو قومی اعزاز سے نوازنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آکاش کے گھرانے کو صرف پانچ لاکھ روپے دیے گئے۔ میرے خیال میں یہ معاوضہ ناکافی ہے۔ پاکستان کی مسیحی آبادی انتہائی غربت میں ہے۔ اس لیے میرا مطالبہ ہے کہ حکومت اس کے گھرانے کے لیے ماہانہ وظیفہ بھی مقرر کرے کیونکہ وہ گھر کا جوان بیٹا تھا اور اگر آج وہ زندہ ہوتا تو گھر والوں کی معاشی کفالت میں ان کی مدد کر رہا ہوتا۔

شمون کا مزید مطالبہ تھا کہ حکومت کو اسے قومی اعزاز سے بھی نوازا چاہیے جبکہ کسی اسکول کے نام کو اس کے نام سے منسوب بھی کرنا چاہیے۔

افسوس کی بات

شمون ایلفریڈ گل کا کہنا تھا ہے کہ آکاش نے مسیحی کمیونٹی کی حفاظت کے لیے اپنی جان دی تھی لیکن بدقسمتی سے اس کی شہادت کے بعد بھی مسیحی آبادی کو بہت سارے خطرات لاحق ہیں۔

حال ہی میں ایک پادری کو پشاور میں قتل کر دیا گیا، جو ہمارے خیال میں دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ حکومت کو فوری طور پر تمام عسیائی آبادیوں کی سکیورٹی کومزید سخت کر نا چاہیے تاکہ کوئی ناخوش گوار واقع نہ ہو۔ پشاور کے واقعے کے بعد پوری کمیونٹی میں خوف کی ایک لہر ہیں اور اس پر اسی صورت میں قابو پایا جاسکتا ہے جب حکومت ساری مسیحی آبادی اور گرجاگھروں کی سکیورٹی میں غیر معمولی اضافہ کرے۔