پاکستان: معلمہ قتل معاملہ،خواب دیکھنے والی 13 سالہ لڑکی گرفتار

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
پاکستان: معلمہ قتل معاملہ،خواب دیکھنے والی 13 سالہ لڑکی گرفتار
پاکستان: معلمہ قتل معاملہ،خواب دیکھنے والی 13 سالہ لڑکی گرفتار

 

 

خیبرپختون خوا: ڈیرہ اسماعیل خان میں گستاخی کے الزام میں معلمہ کے قتل کے واقعے میں پولیس نے خواب دیکھنے والی 13 سالہ لڑکی کو جمعرات کر گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس کے مطابق واقعے کی تفتیش جاری ہے اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد ملزمان خواتین کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے انجم آباد میں تین خواتین جن کی عمر 17، 21 اور 24 برس ہے، انہوں نے اپنی 13 سالہ رشتہ دار لڑکی کے کہنے پر خاتون معلمہ کی جان لے لی تھی۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے تھانہ کینٹ کے محرر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’مقتولہ کو خواب میں دیکھنی والی لڑکی کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔‘ محرر کے مطابق ’تاحال لڑکی نے خواب کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا، واقعے کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔‘

’تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ 19 سالہ مقتولہ صفورہ بی بی اور مبینہ حملہ آور خواتین جن میں دو بہنیں اور تیسری ان کی رشتہ دار ہے، کسی زمانے میں ایک ہی مدرسے میں تعلیم حاصل کرتی تھیں اور اکثر ان کے مابین علمی اختلافات بھی ہوتے رہتے تھے۔‘

جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کے مدرسے کے مہتمم شفیع اللہ نے بتایا کہ ’مقتولہ صفورہ بی بی اب وہ وہاں بچیوں کو پڑھا رہی تھیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ ’مدرسے میں 120 طالبات زیرتعلیم ہیں اور ان کا مدرسہ وفاق المدارس سے بھی رجسٹرڈ ہے۔‘

واقعے کے عینی شاہد انصاف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں اس وقت اپنے گھر پر موجود تھا، شور سن کر باہر آیا تو پتا چلا کہ کسی لڑکی کو قتل کردیا گیا ہے۔‘ ’میں نے مدرسے کی طرف سے ان تینوں لڑکیوں کو جاتے ہوئے دیکھا جن میں سے ایک کے ہاتھ میں چُھری تھی۔

ان میں سے ایک لڑکی مقتولہ کا برقع اور چادر لے کر وہاں سے بھاگ گئیں جبکہ وہاں موجود افراد نے ایمبولینس اور پولیس کو واقعے کی اطلاع کی۔ عینی شاہد نے مزید بتایا کہ ’جب میں مدرسے کی طرف گیا تو اس کا دروازہ باہر سے بند تھا جبکہ مدرسے کے اندر کچھ طلبہ موجود تھے۔‘

پولیس نے معلمہ کے قتل کا مقدمہ ان کے چچا زاہد کی مدعیت میں درج کیا جن کا کہنا تھا کہ ’صبح ساڑھے سات بجے مدرسے کے مہتمم نے انہیں فون کرکے بتایا کہ ان کی بھتیجی پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے اور جب موقعے پر پہنچے تو صفورہ دم توڑ چکی تھیں۔‘

زاہد کے بیان کے مطابق ’ان کی بھتیجی مدرسے میں پڑھاتی تھیں، صبح جب وہ رکشے میں پہنچیں تو مدرسے کے باہر تقریبا پانچ خواتین موجود تھیں، ان میں سے دو بہنوں نے صفورہ کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے قتل کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات اور مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ ضلعی پولیس افسر ڈی آئی خان نجم الحسنین نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ’دوران تفتیش یہ بات سامنے آئی ہے کہ تینوں ملزمان خواتین کی 13 سالہ رشتہ دار نے خواب میں دیکھا کہ مقتولہ نے گستاخی کی ہے اور بات پر تینوں نے مل کر انہیں قتل کردیا۔‘