پاکستان : مالی سال 24-2023 کا 14 ہزار 460 ارب کا بجٹ پیش

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 09-06-2023
پاکستان : مالی سال 24-2023 کا 14 ہزار 460 ارب کا بجٹ پیش
پاکستان : مالی سال 24-2023 کا 14 ہزار 460 ارب کا بجٹ پیش

 

 اسلام آباد: پاکستان میں ایک جانب سیاسی جنگ جاری ہے اور دوسری جانب آج شہباز شریف حکومت نے اپنا بجٹ پیش کردیا ہے۔  پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال 24-2023 کےلیے 14 ہزار 460 ارب کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ، گریڈ 17 اور اوپر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ ہوگا۔ پنشنرز کی پنشن میں ساڑھے 17 فیصد اضافہ، مزدور کی کم سے کم تنخواہ 32 ہزار روپے مقرر کردی گئی۔ ای او بی آئی کی پنشن 10 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی۔ قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیر خزانہ نے آغاز میں نواز شریف کی حکومت اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں شرح نمو 6.1 ایک فیصد جبکہ افراط زر 4 فیصد تھی۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بجٹ پیش کیا۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل کرنے پر خدا کا شکر گزار ہوں، مالی سال 24-2023 کے بجٹ کے اعداد و شمار پیش کرنے سے پہلے 2017 میں نواز شریف کی حکومت اور 2022 میں پی ٹی آئی کی نااہل حکومت کے بجٹ کا تقابلی جائزہ پیش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 17-2016 میں پاکستانی معیشت کی شرح نمو 6.1 فیصد تک پہنچ چکی تھی، مہنگائی 4 فیصد تھی، غذائی اشیا کی مہنگائی صرف 2 فیصد تھی، پالیسی ریٹ ساڑھے 5 فیصد، اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں نمبر ون اور پوری دنیا میں پانچویں نمبر پر تھی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستانی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن تھی اور پاکستان 2020 تک جی-20 ممالک میں شامل ہونے والا تھا، پاکستانی کرنسی مستحکم اور زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر تھے، بجلی کے نئے منصوبوں سے 12-16 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ سے نجات مل چکی تھی، انفرااسٹرکچر، روزگار کے مواقع اور آسان قرضوں جیسے عوام دوست منصوبوں کی تکمیل کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جاچکا تھا، ملک میں امن و امان اور سیاسی استحکام تھا، ان حالات میں آناً فاناً سازشوں کے جال بچھا دیے گئے، اگست 2018 میں ایک سلیکٹڈ حکومت وجود میں آئی، اس سلیکٹڈ حکومت کی ناکام معاشی کارکردگی کے سبب پاکستان 24ویں بڑی معیشت کے درجے سے گر کر 47ویں نمبر پر آگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان تاریخ کے مشکل ترین مراحل سے گزر رہا ہے، خراب معاشی صورتحال کی ذمہ دار پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت ہے، اس لیے مالی سال 22-2021 تک کی معاشی صورتحال کا ایک جائزہ ایوان کے سامنے رکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی غلط معاشی حکمت عملی کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا اور زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے تھے، آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل پاکستان کے لیے اہم تھی لیکن پی ٹی آئی حکومت نے اس صورتحال کو جان بوجھ کر خراب کیا۔

لمحہ با لمحہقومی خبریںبین الاقوامی خبریںتجارتی خبریںکھیلوں کی خبریںانٹرٹینمنٹصحتدلچسپ و عجیبخاص رپورٹ فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی / ٹوئٹر فوٹو بشکریہ قومی اسمبلی / ٹوئٹر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال 24-2023 کےلیے 14 ہزار 460 ارب کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ، گریڈ 17 اور اوپر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ ہوگا۔ پنشنرز کی پنشن میں ساڑھے 17 فیصد اضافہ، مزدور کی کم سے کم تنخواہ 32 ہزار روپے مقرر کردی گئی۔ ای او بی آئی کی پنشن 10 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی۔ قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیر خزانہ نے آغاز میں نواز شریف کی حکومت اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں شرح نمو 6.1 ایک فیصد جبکہ افراط زر 4 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ ایشیا میں پہلے جبکہ دنیا میں پانچویں نمبر پر تھی۔ انکا کہنا تھا کہ گلوبل واٹر ہاؤس کوپر کے مطابق پاکستان 2030 میں دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں سے ایک بننے جارہا تھا، روپیہ مستحکم اور زرمبادلہ زخائر تاریخ کی بلند ترین سطح 24 ارب ڈالر پر تھے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آج کی خراب معاشی صورتحال کی ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت ہے۔ پی ٹی آئی کی غلط معاشی پالیسی کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، زرمبادلہ تیزی سے گر رہے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام کے حالات کو نازک صورتحال میں جان بوجھ کر خراب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب میں معزز ایوان کے سامنے رواں مالی سال 23-2022 کے نظر ثانی شدہ بجٹ کے اہم نکات پیش کرتا ہوں۔