پاکستان :سڑکوں پر نہیں پارلیمنٹ میں سیاسی طاقت دکھائیں: سپریم کورٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-03-2022
پاکستان :سڑکوں پر نہیں پارلیمنٹ میں سیاسی طاقت دکھائیں: سپریم کورٹ
پاکستان :سڑکوں پر نہیں پارلیمنٹ میں سیاسی طاقت دکھائیں: سپریم کورٹ

 

 

اسلام آباد : پاکستان میں حکومت خطرے میں ہے۔ حکمراں جماعت تحریک انصاف پارٹی  اور اپوزیشن کے درمیان طاقت کا مظاہرہ پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر ہوتا نظر آرہا ہے  ۔جس کے سبب اب عدلیہ بھی حرکت میں ہے۔

پاکستان کے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت سڑکوں پر اپنے کارکنوں کے ذریعے طاقت کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی طاقت پارلیمان میں ظاہر کرے۔

عدم اعتماد کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے ممکنہ تصادم پر سپریم کورٹ بار کی درخواست پر پیر کو سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ محض قانونی مسئلہ نہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ’یہ سیاسی مسئلہ بھی ہے اس میں انا نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’ووٹ ڈالنے کے لیے جتھے سے گزر کر آنا جانا نہیں ہو سکتا یہ ہم نہیں ہونے دیں گے۔‘ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’پولیس کسی رکن اسمبلی پر ہاتھ نہیں اٹھا سکتی۔ رکن اسمبلی قانون توڑے گا تو پولیس بھی ایکشن لے گی۔

عدالت نے سیاسی قیادت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا ہے تاکہ جمہوریت چلتی رہے۔ حساس وقت میں مصلحت کے لیے کیس سن رہے ہیں۔‘ چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش کریں ڈی چوک پر جلسہ نہ ہو، اکھٹے بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کریں۔ جو بھی احتجاج اور جلسے ہوں ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے ہوں۔

عدالت کہا کہ ایک جماعت جہاں جلسہ کر رہی ہو وہاں دوسری کو اجازت نہیں ہوگا، دونوں فریقین کے جلسوں کا وقت الگ ہو تاکہ تصادم نہ ہوسکے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ریفرنس پر حکومتی اتحادیوں کو نوٹس نہیں کر رہے، تمام جماعتیں تحریری طور پر اپنا موقف دیں گی۔ اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں، سنجیدگی، احترام کو تمام فریقین برقرار رکھیں۔ اشتعال انگیز تقریریں نہ کی جائیں۔

چیف جسٹس نے 24 مارچ سے صدارتی ریفرنس پر سماعت کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس عمل کو خوش اسلوبی سے مکمل کرنا ہے۔ جہاں الیکشن ہوتا ہے وہاں ہم رک جاتے ہیں۔ ہمیں مواد دیکھا دیں۔

اگر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوئیں تو کوڈ آف کنڈیکٹ بنا لیں گے۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہاؤس پر حملے کا کسی صورت دفاع نہیں کرسکتا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم کو عدالت کی تشویش سے آگاہ کیا ہے جس پر ان کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہرے کسی صورت برداشت نہیں، سندھ ہاؤس جیسا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ وہ کسی سیاسی جماعت کی وکالت نہیں کریں گے اور اپنے عہدے کے تقدس کا ہمیشہ خیال رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’عدم اعتماد کے معاملے پر ممکنہ انتشار پر سپریم کورٹ بار کی استدعا سے کوئی اختلاف نہیں۔ آرٹیکل 254 کو شاید غلط انداز میں لیا گیا ہے۔‘