پاکستان کا فیصلہ: 13 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کا عمل شروع ہوگا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 06-08-2025
پاکستان کا فیصلہ: 13 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کا عمل شروع ہوگا
پاکستان کا فیصلہ: 13 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کا عمل شروع ہوگا

 



اسلام آباد: پاکستان نے ملک میں مقیم 13 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ ان میں وہ افغان شہری شامل ہیں جو "پروف آف رجسٹریشن" (POR) کارڈ کے حامل ہیں، اور جن کے کارڈز کی میعاد 30 جون 2025 کو ختم ہو چکی ہے۔ حکومت نے ان افراد کو اب غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی باضابطہ ملک بدری یکم ستمبر 2025 سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

روزنامہ ’ڈان‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، وزارت داخلہ نے اس فیصلے سے متعلق نوٹیفکیشن تمام صوبوں، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر (POK) اور گلگت بلتستان کے حکام کو جاری کر دیا ہے۔ اس مراسلے میں ہدایت دی گئی ہے کہ POR کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کی رضاکارانہ واپسی فوری طور پر شروع کی جائے، جب کہ باضابطہ قانونی ملک بدری کا عمل ستمبر سے نافذ العمل ہوگا۔

وزارت نے متعلقہ حکام کو افغان باشندوں کا مکمل ڈیٹا بیس صوبائی، ضلعی اور ڈویژنل سطح کی کمیٹیوں کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی ہے تاکہ ملک بدری کا عمل منظم انداز میں مکمل کیا جا سکے۔ اس دوران نادرا سرحدی علاقوں اور ٹرمینلز پر افغان شہریوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے میں سہولت فراہم کرے گا، جب کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (FIA) منتخب چیک پوسٹوں پر واپسی کے عمل میں تعاون کرے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کی یہ مہم 2023 میں شروع ہوئی تھی، جب حکومت نے تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اب تک تقریباً 8 لاکھ افغان شہری پاکستان سے واپس افغانستان بھیجے جا چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR) کے مطابق، 30 جون 2025 تک پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی تعداد 13 لاکھ سے زائد ہے۔ ان میں سے سب سے بڑی تعداد خیبر پختونخوا میں مقیم ہے، جہاں 7 لاکھ سے زائد افغان شہری آباد ہیں، جب کہ بلوچستان، پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں بھی بڑی تعداد میں افغان مہاجرین موجود ہیں۔

پاکستانی حکومت کے اس نئے فیصلے کو مہاجرین کی میزبانی کے طویل باب کے ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں ملک نے دہائیوں سے لاکھوں افغان شہریوں کو پناہ دی ہے، تاہم موجودہ معاشی اور سکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر اب ان کی واپسی کا عمل فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔