پاکستان : پنجاب میں رینجرز طلب

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-10-2021
پاکستان : پنجاب میں رینجرز طلب
پاکستان : پنجاب میں رینجرز طلب

 

 

اسلام آباد: پاکستان میں حکومت اور ممنوعہ تنظیم  تحریک لبیک پاکستان کے درمیان ٹکراو اب ایک نیا رخ لے گرہا ہے۔ آج حکومت پاکستان نے پنجاب کو دو ماہ کے لیے فوج کے حوالے کردیا ہے۔

یاد رہے کہ ممنوعی تنظیم نے اسلام آباد مارچ  جاری رکھا ہے۔ جس کے سببپنجاب کے حالات  بد سے بد تر ہورہے ہیں ۔ بدھ کو پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے پنجاب میں امان و امان رینجرز کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت جہاں چاہے رینجرز کو استعمال کر سکتی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وہ کراچی کی طرح پنجاب حکومت کو بھی 60 روز کے لیے صوبے میں رینجرز تعینات کرنے کا اختیار دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 147 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی شق نمبر پانچ کے تحت حکومت پنجاب کو اختیار دے رہے ہیں کہ وہ جہاں چاہیں رینجرز کو استعمال کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں سے کہتے ہیں کہ وہ واپس چلے جائیں۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 5 کے تحت دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کو استعمال کرنے کا ضابطہ کار موجود ہے۔

اس شق کے مطابق کسی بھی پولیس افسر یا مسلح افواج یا سول آرمڈ فورس کے اہلکار کو تعینات کیا جا سکتا ہے اور تعینات کیے گئے افسران کے پاس پولیس افسر کے تمام اختیارات ہوں گے۔

تحریک لبیک کے مارچ کے باعث پاکستان ریلویز نے ٹرینوں کو جزوی طور پر معطل کر دیا ہے۔

 ترجمان کے مطابق ’موجودہ حالات کے پیش نظر ریلوے انتظامیہ نے پشاور، راولپنڈی سے لاہور آنے اور جانے والی ٹرینوں کو متبادل روٹس سے چلانے کا فیصلہ کیاہے۔

 انہوں نے بتایا کہ ’پشاور اور راولپنڈی سے آنے اور جانے والی ٹرینوں کو براستہ جنڈ، بسال، کندیاں، سرگودھا، سانگلہ ہل، شیخوپورہ اور لاہور روانہ کیا جارہاہے۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’جزوی طور پر ریل آپریشنز معطل بھی کیے گئے ہیں۔

’لاہور اور راولپنڈی کے درمیان شام 4 بج کر 30 منٹ پر چلنے والی سبک خرام اور شام 6 بجے چلنے والی اسلام آباد ایکسپریس اور رات 12 بج کر30 منٹ پر چلنے والی راول ایکسپریس کو بھی بدھ کے روز کے لیے دونوں اطراف سے معطل کیاگیاہے۔‘ ترجمان ریلویز کا کہنا ہے کہ ’اسی طرح گرین لائن کو بھی بدھ کو راولپنڈی سے لاہور کے لیے معطل کیاگیاہے۔‘

پاکستانی  وزیر داخلہ نے کہا کہ میں اب بھی ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مسجد رحمت اللعالمین ﷺ واپس چلے جائیں، ہم ناموس رسالت اور ختم نبوت کے بھی سپاہی ہیں لیکن ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، اگر ان کا ایجنڈا کچھ اور نہ ہوتا تو آج میں پنجاب کو شام 6 بج کر 35 منٹ پر امن وامان رینجرز کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کر رہا ہوں، وہ نہ کرتا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت جہاں چاہتی ہے رینجرز کو تعینات کرسکتی ہے۔ مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد مارچ مرید کے پہنچ گیا، تصادم میں پولیس اہلکار شہید شیخ رشید نے کہا کہ میں نے صبح بھی ان سے کہا تھا کہ ملک کے حالات دیکھیں، ہم فرانس کے سفارت خانے کو بند نہیں کرسکتے اور ان کا سفیر یہاں نہیں ہے، ساری دنیا کے سامنے کہہ رہا ہوں ان کا سفیر یہاں نہیں ہے، وہ کہتے ہیں گوگل سے دیکھتے ہیں مجھے نہیں پتا گوگل سے کیسے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بحیثیت وزیر داخلہ ان سے کہا کہ فرانس کا سفیر پاکستان میں نہیں ہے، اس سے ثابت ہوا ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے لیکن سیاست دان اپنے دروازے بند نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ بیمار اور ایمبولینس نہ جاسکے، اسکول بند ہوں، ان کا ہم سے وعدہ تھا اور ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں، ان کا وعدہ تھا ہم جاتے کے ساتھ دونون اطراف راستے کھول دیں گے لیکن انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔

پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان  نے مجھے دو دفعہ بلا کر سختی سے ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے کے حوالے سے ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کو سختی سے ہدایت کروں جبکہ باہر کے ممالک کے حوالے سے وزارت خارجہ سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید تو پولیس کے 3 اہلکار ہوئے ہیں، 70 سے 80 زخمی ہیں اور براہ راست فائرنگ کی گئی، ان کے پاس لاٹھیاں اور آنسو گیس تھے لیکن ایک بڑے خون خرابے سے بچنے کے لیے، مجھے افسوس ہے میں ہمیشہ مولانا فضل الرحمٰن کا نام احترام سے لیتا ہوں اور لیتا رہوں گا کہ مولانا فضل الرحمٰن ملک کی سنجیدگی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ان کو آگے کرکے یہ سمجھ رہے ہیں یہ حکومت کی رٹ چینلج ہوجائے گی اور حکومت کہیں جارہی ہے تو حکومت کہیں نہیں جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ جس تنظیم کو ہم نے کالعدم قرار دیا ہے، ان کے جو لوگ دیکھ رہے ہیں وہ سمجھنے کی کوشش کریں، یہ نہ ہو کہ ان پر بین الاقوامی پابندی لگ جائے اور وہ دہشت گردوں کی عالمی تنظیم میں آجائیں۔