اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے محرم الحرام کے بعد ’عوام کے حقوق کی بحالی‘ کے لیے ایک نئی اور پرامن سیاسی تحریک کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔ بدھ کے روز اسلام آباد میں اہم مشاورتی اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس فیصلے کی تفصیل بیان کی۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ یہ تحریک شروع کی جائے گی اور پھر اسے مشاورت سے مزید آگے بڑھانے اور وسعت دینے کا فیصلہ ہوگا۔ اس کا بنیادی مقصد عوام کو ان کے حقوق واپس دلانا ہے۔پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے واضح کیا کہ پارٹی کی پالیسی اور اس کی حکومت کا اختیار مکمل طور پر بانی تحریک انصاف عمران خان کے پاس ہے۔علی امین گنڈاپور نے اس حوالے سے کہا"یہ صوبائی حکومت عمران خان کی امانت ہے۔ اگر کوئی سیاسی طریقے سے اسے گرانے میں کامیاب ہو گیا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ غیر آئینی طریقے کسی کے لیے دستیاب نہیں۔
انہوں نے نو مئی 2023 کے پرتشدد واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا
نو مئی کا سارا الزام ہمارے سر ڈالنا جھوٹ کا پلندہ ہے۔ میں تو خود نو مئی سے پہلے گرفتار ہو چکا تھا۔ یہ سازش اس دن سے پہلے ہی تیار کی جا چکی تھی۔یاد رہے کہ نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جس میں سرکاری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ حکومت نے ان واقعات کے ذمہ دار افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔وزیراعلیٰ نے 26 ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ پر ’براہِ راست حملہ‘ قرار دیا۔ ان کے مطابق جب تک پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آ کر اس ترمیم کو ختم نہیں کرتی، عدلیہ آزاد نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک آئینی قید ہے، جس کا خاتمہ ہمارا عزم ہے۔"
انہوں نے مزید کہا ہم نے کبھی کسی سے نہیں کہا کہ ہمارے خلاف عدم اعتماد نہ لائیں۔ جو چاہتا ہے کھل کر لے آئے۔ آئینی طریقے سے ہمیں کوئی نہیں ہٹا سکتا۔علی امین گنڈاپور کے بقول پی ٹی آئی کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں منظم سازش کا حصہ تھیں۔ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، آئین پامال کیا گیا اور نو مئی کو محض ایک بہانہ بنا کر عمران خان کو نشانہ بنایا گیا۔ مجھے بھی حراست میں رکھ کر ان کے خلاف بیان دینے پر مجبور کیا گیا، مگر میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔"صوبے میں حالیہ دہشت گردی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس دہشت گردوں کے خلاف پوری قوت سے لڑ رہی ہے۔"ہم نے وفاقی حکومت سے بارہا درخواست کی کہ افغان حکومت سے مذاکرات کیے جائیں، حتیٰ کہ اپنا قبائلی جرگہ بھیجنے کی پیشکش کی، لیکن کسی نے ہماری بات پر توجہ نہ دی۔"