پاکستان : توہین مذہب کے الزام میں غیر مسلم مینیجرکو زندہ جلا دیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-12-2021
پاکستان : توہین مذہب کے الزام میں غیر مسلم مینیجر کو زندہ جلا دیا
پاکستان : توہین مذہب کے الزام میں غیر مسلم مینیجر کو زندہ جلا دیا

 

 

سیالکوٹ: پاکستان سے ایک اور خوفناک خبر آرہی ہے ۔مذہب کے نام پر ایک اور پرتشدد واقعہ ہوا ہے ۔سیالکوٹ  میں حکام کے مطابق وزیرآباد روڈ پر ایک نجی فیکٹری کے ورکرز نے توہین مذہب کے الزام میں ایک فیکٹری کے غیر مسلم غ مینیجر کو تشدد کرکے قتل کیا اور آگ لگا دی۔ جس کا تعلق سری لنکا سے تھا۔

جمعے کو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی فوٹیج میں ایک شخص کی جلتی ہوئی نعش کو دیکھا جاسکتا ہے جس کے اردگرد بڑی تعداد میں لوگ نظر آرہے ہیں۔

غیر ملکی مینیجر کو توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کیا گیا اور پھر ان کی نعش کو آگ لگادی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہلاک ہونے والے فیکٹری کے غیر ملکی مینیجر کا تعلق سری لنکا سے تھا۔‘ شہری انتظامیہ کے ایک افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال ابتر ہے اور اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پاکستان کے پنجاب کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیالکوٹ کی فیکٹری میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ایک بیان میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قانون شکن عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرے کی جائے گی۔ ‘ یہ واقعہ سیالکوٹ کے آگوکی تھانے کی حدود میں پیش آیا۔

واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں، جس میں ایک جلتی ہوئی لاش کے قریب عوام کے ایک بڑے ہجوم کو کھڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل کچھ ویڈیوز میں لوگوں کو یہ بھی سنا جا سکتا ہے جس میں وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ فیکٹری کے ورکرز ہیں، جہاں غیر ملکی بحیثیت جنرل مینجر فرائض انجام دے رہا تھا۔

فیکٹری ورکرز کے مطابق انہوں نے جمعہ کے روز دیکھا کہ سری لنکن شہری نے کچھ مقدس اوراق کی توہین کی ہے، جس پر وہاں موجود افراد مشتعل ہوئے اور سری لنکن شہری پر حملہ کردیا۔ کچھ ویڈیوز میں دیکھا گیا ہے کہ مشتعل شہریوں نے سری لنکن شہری کو مارا پیٹا اور اس کے بعد اسے نذرِ آتش کردیا۔

ان ویڈیوز میں اس شخص کی جلتی ہوئی لاش کو دیکھا جاسکتا ہے جس کے اردگرد بڑی تعداد میں لوگ نظر آرہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ مشتعل ہجوم کی جانب سے غیر ملکی مینیجر کو نذرِ آتش کرنے کے بعد نعرے بازی بھی کی گئی۔

آگوکی تھانے کے اہلکار اعجاز نے بتایا کہ یہ واقعہ فیکٹری کے اندر پیش آیا۔ ’یہ واقعہ گستاخی کا بتایا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ انہوں نے فیکٹری میں لگے کسی بینر کی بے حرمتی کی تھی۔‘ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والے شخص کا تعلق سری لنکا سے تھا، تاہم انہوں نے کی شناخت بتانے سے انکار کردیا۔

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور مشرق وسطیٰ طاہر اشرفی نے سیالکوٹ واقعے کے حوالے سے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’سیالکوٹ میں جس بربریت سے سری لنکن مینیجر کو قتل کیا گیا وہ قرآن اور سنت کی تعلیمات کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی مجرم بھی ہے کہ تو پاکستان میں توہین مذہب، توہین ناموس رسالت اور مقدسات کا قانون موجود ہے، اسے پکڑ کر عدالت و قانون کے کٹہرے میں لایا جائے نہ کہ اسے مار دیا جائے، اس کی لاش کو جلا دیا جائے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ تو بربریت ہے اس کا اسلام سے، یا نبی محمد کی سیرت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ملک بھر کے علما اس کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان علما کونسل اس کی بھرپور مذمت کر رہی ہے۔‘ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی سیالکوٹ فیکٹری میں پیش آنے والے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ نے انسپیکٹر جنرل پولیس کو اس واقعہ کی اعلیٰ سطح اور ہر پہلو سے انکوائری کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے بھی اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او اور ڈی پی او سیالکوٹ کو فوری طور پر موقع پر پہنچ کر واقعے کی تمام پہلوؤں سے انکوائری کا حکم دیا ہے۔