پاکستان : نواز شریف کی ’جمہوریت کی خاطر‘ قومی تحریک کی تجویز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-11-2021
پاکستان : نواز شریف کی ’جمہوریت کی خاطر‘ قومی تحریک کی تجویز
پاکستان : نواز شریف کی ’جمہوریت کی خاطر‘ قومی تحریک کی تجویز

 

 

لندن : پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سب کو مل کر ایک قومی بیانیے پر متفق ہونے کی ضرورت ہے۔’آئین کی پاسداری، اس کے ساتھ وفاداری اور اس کی روشنی میں حدود میں رہتے ہوئے فرائض کی بجا آوری ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔‘ یہ کہنا تھا نواز شریف کا لندن سے اپنے ورچوئل خطاب میں۔

 انہوں نے یہ خطاب اتوار کو لاہور میں انسانی حقوق کے حوالے سے جاری دو روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے اختتام پر کرنا تھا۔

تاہم جیسے ہی کانفرنس میں ان کا خطاب شروع ہوا تو چند ہی لمحوں میں لائیو سٹریمنگ بند ہو گئی۔ نواز شریف کے خطاب سے قبل کانفرنس کی منتظم اور عاصمہ جہانگیر کی بیٹی منیزے جہانگیر نے کہا تھا کہ انہیں کانفرنس میں انٹرنیٹ کے استعمال میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مگر تین سال سے ہونے والی اس کانفرنس میں اب انہوں نے سیکھ لیا ہے کہ ان رکاوٹوں کو کیسے عبور کرنا ہے۔

کانفرنس کے منتظمین نے نام نہ ظاہر کنے کی شرط پر دعویٰ کیا کہ ان کے انٹرنیٹ کنیکشن کاٹے گئے یہاں تک کہ موبائل فون سروس بھی متاثر ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سروس صرف ہوٹل میں ہی نہیں بلکہ ملحقہ علاقوں جیسے شادمان، مال روڈ چائنہ چوک وغیرہ میں بھی پورا دن بند رہی یا بہت آہستہ چلتی رہی۔بعد ازاں نواز شریف کا خطاب مسلم لیگ ن کے آفیشل فیس بک پیج اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لائیو چلا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’اگر سوال کرنے والے کی زبان کھینچ لی جائے تو اس سے مسائل حل نہیں ہوتے۔

آج بھی زبان کھینچی گئی، کانفرنس میں تاریں کاٹ کر یہ بھی تو زبان کھینچنے والی بات ہے کیا اس سے مسئلے حل ہو جائیں گے؟

 ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا حق ہے کہ ان کو مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی تباہی سے نجات ملے۔ ’انہیں صحت، تعلیم، انصاف کے بنیادی حقوق میسر آئیں اور یہ کسی بھیک یا احسان کی صورت میں نہیں بلکہ اپنے حق کے طور پرملیں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ڈان لیکس کا معاملہ بنا، جھوٹے مقدمات کیے گئے، انہیں رسوا کیا گیا۔

لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب کو پاکستان کی خاطر، دستور اور آئین کی حکمرانی، جمہوریت کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا، ایک قومی ایجنڈہ بنانا ہوگا اور اسے قومی تحریک کی شکل دینا ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کی کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں دی گئی تمام شفارشات کی روشنی میں فوری حکمت عملی مرتب کی جائے اور سب لوگ سر جوڑ کر بیٹھیں تاکہ عملی جدوجہد کا راہ اپنائی جاسکے۔

پہلے ہی بہت دیر ہو چکی اور ہم مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس کام کو آج ہی کیا جائے تاکہ جو پورا ملک کہہ رہا ہے، پوری قوم کہہ رہی ہے اس پر فوری عمل شروع کیا جائےاور ملک کو اس گہری کھائی سے جس مں ہم گر چکے ہیں وہاں سے نکالا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو پھر اسے دوبارہ نکالنا ناممکن ہو جائے گا اور تاریخ مجھے آپ کو ہم سب کو معاف نہیں کرے گی۔‘