پاکستان: کیا معاشی بحران بڑھنے کا خدشہ؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-04-2022
پاکستان:  کیا معاشی بحران بڑھنے کا خدشہ؟
پاکستان: کیا معاشی بحران بڑھنے کا خدشہ؟

 


اسلام آباد : ملک میں جاری سیاسی بے یقینی کے معیشت پر منفی اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور اس صورتحال نے پاکستانی روپے کی قیمت پر شدید دباؤ ڈالا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی تیزی سے کم ہو رہے ہیں جس کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ملک ایک بڑے معاشی بحران کی جانب بڑھ رہا ہے۔

قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی جانب سے تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے اور صدر کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے اور انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 189 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یاد رہے کہ اتوار کو جب تحریک عدم اعتماد مسترد ہوئی اور سپریم کورٹ نے سو موٹو لیا تو ڈالر کی قیمت انٹر بینک 184.9 روپے تھی اب 188 سے زائد ہو گئی ہے۔

   فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے بتایا کہ جب سے تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی ہے ڈالر کی قیمت میں دس روپے اضافہ ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ڈالر کی قیمت پچاس پیسے روز کے حساب سے بڑھتی تھی مگر چند دنوں سے اس میں دو سے تین روپے تک روزانہ کا اضافہ ہو نا شروع ہو گیا ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ اس وقت ملک میں حکومت ہے ہی نہیں اور جو ب چی کچی ہے وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے معیشت کو مزید نقصان پہنچا رہی ہے۔

معاشی تجزیہ کار خرم حسین نے خبردار کیا کہ ملکی معیشت بحران کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ’پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور فی الحال دو ماہ کی درآمدات کے برابر ذخائر رہ گئے ہیں۔ اگر ان میں مزید کمی آتی ہے تو پھر بحران کی کیفیت پیدا ہو جائے گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال کرنا ہو گا اور وہ اسی صورت میں ہی بحال ہو گا جب پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں کے بڑھانے پر عائد پابندی ختم ہو۔

خرم حسین نے کہا کہ اگر پیٹرول کی قیمت کی حد ختم کر دی گئی تو اس کی قیمت 200 روپے لیٹر سے تجاوز کر جائے گی جس سے مہنگائی کی ایک لہر آئے گی۔ دی نیوز اخبار سے وابستہ معاشی امور کے صحافی مہتاب حیدر کے مطابق پاکستان کی معیشت سری لنکا کی طرز پر بدحالی کا شکار ہے، ڈالر کا بہاؤ برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو فوری طور پر 5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر11 ارب ڈالرز کے قریب پہنچنے کا امکان ہے جس سے ڈالر کی قیمت پر مزید دباؤ بڑھے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اگست2021 میں سٹیٹ بینک کے پاس 20.073 ارب ڈالر کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر تھے جو 25مارچ 2022 تک کم ہو کر 12.04ارب ڈالر رہ گئے تھے۔ یعنی صرف 9 ماہ میں اس میں 8 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی تھی۔ آئی ایم ایف پروگرام کی غیرموجودگی میں پاکستان کو ڈالر کا بہاؤ برقرار رکھنے کے لیے کم از کم 5 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے تاکہ 30 جون 2022 کو ادائیگیوں کے بحران سے بچا جاسکے۔