پاکستان : بلوچستان میں پولیس نے ملزمہ کو برہنہ کرکے رقص کرایا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-11-2021
پاکستان : بلوچستان میں پولیس نے  ملزمہ کو برہنہ کرکے رقص کرایا
پاکستان : بلوچستان میں پولیس نے ملزمہ کو برہنہ کرکے رقص کرایا

 

 

کوئٹہ :پاکستان کے بلوچستان میں ابتک طرح طرح کے سرکاری مظالم کے قصے سامنے آتے رہے ہیں،اب ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کوئٹہ میں ایک ملزمہ کو دوران تفتیش برہنہ کر کے رقص پر مجبور کرنے کے الزام میں خاتون پولیس انسپکٹر کو جبری ریٹائرڈ کر دیا گیا۔ اس کیس میں اس سے قبل بھی پانچ خواتین پولیس اہلکاروں کوملازمت سے برطرف کیا جا چکا ہے۔ لیڈی پولیس انسپکٹر شبانہ ارشاد کو گزشتہ سال کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن میں ہونے والے ایک بچے کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمہ سے تفتیش کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل کوئٹہ اظہر اکرم کے دستخط سے جمعرات کو جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق ستمبر 2020ء میں 13 روزہ ریمانڈ کے دوران لیڈی انسپکٹر اور ان کے ماتحت عملے نے زیرِحراست ملزمہ کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ اورغیر اخلاقی رویے کا مظاہرہ کیا۔ خاتون قیدی کو کپڑے اتار کر اس سے ایک سندھی گانے پر رقص کرا کر ویڈیو بنائی گئی۔

مذکورہ ویڈیو آئی جی پولیس تک پہنچی تو انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ ایس ڈی پی او کینٹ اے ایس پی پری گل کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا۔ تفتیش کے دوران لیڈی پولیس انسپکٹر اور پانچ لیڈی پولیس کانسٹیبلز پر الزام درست ثابت ہوا جس پر انہیں سخت سزا دینے کی تجویز دی گئی۔ ستمبر میں پانچوں خواتین پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جبکہ جمعرات کو لیڈی انسپکٹر شبانہ ارشاد کو بھی پولیس ایفیشینسی اینڈ ڈسپلن رولز 1975ء کے رولز کے تحت ملازمت سے جبری طور پر ریٹائرڈ کر دیا گیا۔

ڈی آئی جی کوئٹہ کے آرڈر کے مطابق لیڈی انسپکٹرفرائض میں غفلت برتنے، اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر ذمہ داری کی مرتکب ہوئیں۔ انہیں ذاتی طور پر پیش ہو کر صفائی کا بھرپورموقع دیا گیا لیکن وہ اپنے دفاع میں ناکام رہی جس پر انکوائری افسر کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے خاتون پولیس افسر کو سزا دی گئی۔

  ڈپٹی انسپکٹر جنرل کوئٹہ اظہر اکرم کے دستخط سے جمعرات کو جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق ستمبر 2020ء میں 13 روزہ ریمانڈ کے دوران لیڈی انسپکٹر اور ان کے ماتحت عملے نے زیرِحراست ملزمہ کے ساتھ غیر پیشہ ورانہ اورغیر اخلاقی رویے کا مظاہرہ کیا۔ خاتون قیدی کو کپڑے اتار کر اس سے ایک سندھی گانے پر رقص کرا کر ویڈیو بنائی گئی۔ کوئٹہ پولیس کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ ویڈیو آئی جی پولیس تک پہنچی تو انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔

ایس ڈی پی او کینٹ اے ایس پی پری گل کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا تھا ۔ تفتیش کے دوران لیڈی پولیس انسپکٹر اور پانچ لیڈی پولیس کانسٹیبلز پر الزام درست ثابت ہوا جس پر انہیں سخت سزا دینے کی تجویز دی گئی۔ ستمبر میں پانچوں خواتین پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جبکہ جمعرات کو لیڈی انسپکٹر شبانہ ارشاد کو بھی پولیس ایفیشینسی اینڈ ڈسپلن رولز 1975ء کے رولز کے تحت ملازمت سے جبری طور پر ریٹائرڈ کر دیا گیا۔ ڈی آئی جی کوئٹہ کے آرڈر کے مطابق لیڈی انسپکٹرفرائض میں غفلت برتنے، اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر ذمہ داری کی مرتکب ہوئیں۔ انہیں ذاتی طور پر پیش ہو کر صفائی کا بھرپورموقع دیا گیا لیکن وہ اپنے دفاع میں ناکام رہی جس پر انکوائری افسر کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے خاتون پولیس افسر کو سزا دی گئی۔