پاکستان: عمران خان شام کو کریں گے’’آخری خطاب‘’۔

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-03-2022
پاکستان: عمران خان شام کو کریں گے’’آخری خطاب‘’۔
پاکستان: عمران خان شام کو کریں گے’’آخری خطاب‘’۔

 




اسلام آباد : پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے،حکومت ہل گئی ہے یا تقریبا گر چکی ہے۔ سیاسی بازار شباب پر ہے ۔حکومت اور اپوزیشن میں رسہ کشی انتہا پر ہے ۔بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ عمران خان کی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔

اب پاکستان کے وزیر اعظم وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ’دھمکی آمیز‘ دستاویز(خط) آج اتحادی جماعتوں کے نمائندوں اور سینیئر صحافیوں کو دکھائیں گے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم آج شام قوم سے خطاب کریں گے۔

بدھ کو اسلام آباد میں الیکٹرانک پاسپورٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بیرونی طاقتوں کی جانب سے سازش ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’لوگ سمجھتے ہیں کہ کوئی ڈرامہ ہو رہا ہے، ڈرامہ نہیں ہو رہا۔ ہم صرف اپنے ملک کے مفاد کا دفاع کرنا چاہتے ہیں اس لیے ہم لوگوں کو پوری طرح نہیں بتا سکتے کہ وہ کون سے ممالک اور کون لوگ تھے جنہوں نے ہمیں یہ دھمکی دی ہے۔‘

عمران خان نے مزید کہا کہ خط سے متعلق ’شک کیا جا رہا ہے کہ شاید عمران خان اپنی حکومت بچانے کے لیے اس طرح کر رہا ہے، اس لیے میں نے آج یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کے سینیئر صحافیوں کے ساتھ شیئر کروں گا۔‘ وزیراعظم نے کہا کہ ’جو لوگ انجانے میں سازش کا حصہ ہیں، انہیں نہیں معلوم کہ وہ کتنی بڑی سازش کا حصہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ دستاویز صحافیوں کے علاوہ اتحادی جماعتوں کے نمائندوں کو بھی دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف یہ سازش تب سے ہو رہی جب قومی مفاد کے خلاف ایک فون پر حکمرانوں کو کنٹرول کر لیا جاتا تھا۔ وزیراعظم نے عالمی طاقتوں کے حوالے سے کہا کہ انہیں یہ برداشت نہیں کہ پاکستان میں ایسی لیڈرشپ ہو جو اپنے ملک کے مفاد میں فیصلے کرے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کو صرف نقصان ہی نقصان ہوا تھا، اس دوران 35 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی اور زکوٰۃ دینے والے زکوٰۃ لینے والے بن گئے۔ ’ہم نے کسی اور کو فائدہ پہنچانے کے لیے ملک کے مفاد کو قربان کیا۔‘ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے پیش ہونے والی تحریک عدم پر کہا کہ ’پارلیمانی جمہوریت میں بحران آتے رہتے ہیں، عدم اعتماد ایک جائز جمہوری طریقہ ہے۔‘