پاکستان:عمران خان کی پارٹی پر پابندی لگ سکتی ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 6 Months ago
پاکستان:عمران خان کی پارٹی پر پابندی لگ سکتی ہے
پاکستان:عمران خان کی پارٹی پر پابندی لگ سکتی ہے

 

اسلام آباد: پاکستان میں عمران خان کی پارٹی پر پابندی لگانے کی قیاس آرائی جاری ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہےکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔جب کہ دوسری طرف پی ٹی آئی کے اراکین کا کہنا ہے کہ اگر پابندی لگائی گئی تو سپریم کورٹ فوری طور پر مسترد کردے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ہرحربہ ناکام ہوا، عسکری تنصیبات پر حملہ عمران خان کا آخری حربہ تھا، 9 مئی کے واقعات اچانک نہیں پلاننگ کے تحت ہوئے ہیں، 9 مئی کو ہونے والے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے گھناؤنے مقاصد تھے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے، عمران خان کے گھناؤنے عزائم تھے جو کسی بھارتی کے ہوسکتے ہیں پاکستانی کے نہیں، جائزہ لیا جا رہا ہےکہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے، پی ٹی آئی نے ریاست کو چیلنج کیا ہے، ریاست کی اساس پر حملہ کیا گیا، کون سا جرم ہے جو 9 مئی کونہیں ہو۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی پرپابندی سے متعلق فیصلہ ہوا توپارلیمنٹ سے رجوع کیا جائےگا، عمران خان نے جتنے بھی اقدامات کیے ہیں ہندوستان میں خوشی منائی گئی، ہندوستان جوپاکستان کے ساتھ نہیں کرسکا وہ عمران خان نےکیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کوکوئی نقصان نہیں پہنچاسکے، عمران خان کے اپنے اقدامات کی وجہ سے انہیں نقصان ہو رہا ہے، عمران خان کہتےہیں کہ 9 مئی کے واقعات کا انہیں علم نہیں تھا، اب کہہ چکے ہیں کہ اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تو دوبارہ ری ایکشن آئےگا، عمران خان اتنا معصوم بننے کی کوشش نہ کریں، عمران خان نے ایک جوا کھیلا جو وہ ہار گئے ہیں اب حیلے بہانے کرکے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی گئی تو عدالت ایک ہی دن میں کالعدم قرار دے دےگی۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ توڑ پھوڑ انفرادی عمل ہے، اس بنیاد پر کسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، ماضی میں جماعت اسلامی پرپابندی لگانے کی کوشش کی گئی تھی، ماضی میں سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ آپ کسی سیاسی جماعت پرپابندی نہیں لگاسکتے۔

سینیٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتشار پھیلانے والی جماعت سے متعلق مختلف قوانین ہیں، اگر پی ٹی آئی پرپابندی لگائی گئی تو امید ہے سپریم کورٹ ایک ہی دن میں کالعدم قرار دےگی، قوانین پرکوئی عمل درآمد نہیں ہو رہا، عدالتیں ضمانت دیتی ہیں، جیل سے نکلتے ہی دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا جاتا ہے ، یہ لاقانونیت ہے، اس پر پٹیشن فائل کر رہےہیں، عدالت ایکشن لےگی۔