سیالکوٹ : پاکستان میں توہین مذہب کی آڑ میں کل ایک لنکائی غیر مسلم کا قتل پاکستان کو دہلا گیا ہے۔ سیالکوٹ کے اس واقعہ میں ہجوم نے ایک مینیجر کو زندہ جلا دیا تھا۔ سر عام سب کچھ گارڈز اور پولیس کلے سامنے ہوا۔پوری دنیا میں تھو تھو ہورہی ہے جبکہ پاکستان کا ایک بار پھر سر جھک گیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کی جانب سے سری لنکن فیکٹری مینیجر کو قتل کرنے اور ان کی لاش جلانے کے واقعہ پاکستان کے لیے باعث شرم ہے
وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے سیالکوٹ واقعے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں ہونے والا خوفناک حملہ اور سری لنکن مینیجر کو زندہ نذر آتش کرنا پاکستان کے لیے ایک شرمناک دن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کا عمل جاری ہے اور وہ خود تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کسی کو کوئی علط فہمی نہیں ہونی چاہیے، تمام ذمہ داران کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔‘
اس کے علاوہ پاکستان فوج کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کی جانب سے غیر ملکی منیجر کے توہین مذہب کے الزام میں قتل کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ’ایسے ماورائے عدالت قتل ناقابل قبول ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ’ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے سول انتظامیہ سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔ سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کےتشدد سے ہلاک ہوگیا۔
اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا تھا، پریانتھا کمارا جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا، مار مار کر ادھ موا کردیا۔
انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز منیجر کو مارتے ہوئے نیچے لائے ، مار مار کر جان سے ہی مار دیا، اسی پر بس نہ کیا، لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔ پولیس آفیسر(ڈی پی او) عمرسعید ملک کے مطابق ملازمین نے الزام عائد کیا کہ منیجر نے ایک پوسٹر پھاڑ کر مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے جس کے بعد ملازمین نے فیکٹری میں ہجوم کی شکل اختیار کرلی۔
پاکستان علما کونسل کے سربراہ و وزیراعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ علامہ طاہر اشرفی نے سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں سری لنکن منیجر کے قتل کی مذمت کی ہے۔
اپنے بیان میں علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھاکہ سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں غیرملکی منیجرکاقتل افسوسناک اورقابل مذمت ہے اور پاکستان علما کونسل سری لنکن منیجرکے قتل کی بھرپورمذمت کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ مجرمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ڈی پی او عمر سعید ملک کے مطابق یہ واقعہ سیالکوٹ کے علاقے وزیر آباد روڈ پر پیش آیا۔
ڈی پی او کا کہنا ہے کہ ہجوم نے منیجر کو تشدد کا نشانہ بنایا اور مارنے کے بعد لاش گھسیٹ کر جی ٹی روڈ پر لے گئے اورآگ لگادی، جی ٹی روڈ پرڈھائی گھنٹے تک ٹریفک بلاک رہی جسے بعد میں کھلوا دیا گیا۔ مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) عمر سعید ملک کا کہنا ہے کہ غیر ملکی منیجر کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔